سیلاب اور درخت؟
ziba shahzad
ٹھیکیدار خیر سے آئے ہو؟ سینیٹر رحیم خان سے ملنے ٹھیکیدار روشن خان اسلام آباد آیا تھا تو اس کا مطلب کوئی بہت خاص بات تھی۔ ورنہ زیادہ تر معاملات فون پر ہی طے ہوجاتے تھے۔ جی خان، ضروری بات تھی۔ وہ عرض یہ کرنا تھی کہ مراد پور کے علاقے سے اگر درخت نہ کاٹیں تو بہتر ہے۔
ہوش میں تو ہو، اتنی دور سے یہ بتانے آئے ہو مجھے۔ نیت خراب تو نہیں ہوگئی تیری۔ ایڈوانس پکڑ چکے ہو، یاد رکھ مکرنے نہیں دوں گا تمہیں، سینیٹر رحیم خان غصے سے گرجا۔
روشن خان بات کا پکا ہے خان۔ چاہے اسے کتنا ہی نقصان کیوں نہ ہو اپنی بات پر قائم رہتا ہے۔ لیکن یہاں بات میرے اپنے نقصان کی نہیں ہے۔ ایک کاندھے سے چادر اتار کر دوسرے کاندھے پہ رکھتے ہوئے ٹھیکیدار روشن خان نے کہا۔ بات یہ ہے کہ جنگل کا بہت اچھی طرح جائزہ لیا ہے میں نے۔ یہاں درخت بہت کم رہ گئے ہیں۔ یہ والے بھی کاٹ لئے تو علاقے کا بہت نقصان ہوجائے گا۔ ایک تو گرمی شدید پڑنے لگی ہے دوسرا لگتا پھر سیلاب آئے گا،........
© Daily Pakistan (Urdu)
