menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

  دریاؤں کے راستے بحال کریں 

10 0
29.08.2025

قدرتی آفات کا نام دے کر اپنی کوتاہیوں، غفلتوں اور خودغرضیوں پر پردہ ڈالنے کا ہنر کوئی ہم سے سیکھے اس وقت سیلابوں کی ہاہاکار مچی ہوئی ہے۔ پنجاب کے کئی شہروں میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ آبادیاں خالی کرائی جا رہی ہیں۔ فوج کو طلب کرلیا گیا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس بار لاکھوں افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے عالمی برادری سے کہہ دیا ہے کہ موسمی تغیرات سے آنے والی تباہی سے پاکستان تنہا نہیں نمٹ سکتا۔ دنیا کو ہماری مدد کے لئے آنا ہوگا۔ پنجاب سے گذر کر یہ سیلاب بلاسندھ میں داخل ہوگا۔ اس سندھ میں جہاں تھوڑی سی زیادہ بارش ہو جائے تو شہر ڈوب جاتے ہیں۔ گویا ایک لامتناہی سلسلہ ہے جس نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ ہم وقتی اقدامات سے ڈنگ ٹپا لیتے ہیں۔ اربوں کا نقصان ہو جاتا ہے اور ہم اگلے سیلاب، اگلے ریلوں اور آئندہ آنے والے طوفانوں تک چین کی چادر اوڑھ کر سو جاتے ہیں۔ ہماری حرص و حماقت نے ہمیں یہ دن دکھائے ہیں کہ بھارت ہمارا گاڈ فادر بن گیا ہے۔ وہ جب چاہے پانی بند کرلیتا ہے اور جب چاہے ڈیموں کے منہ کھول کر ہمیں برباد کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ہمارا یہ حال ہے کہ ہم نے راوی کو خشک دیکھ کر ایک ایسی اتھارٹی بنا دی جو اس خشک راوی کی جگہ پر شہرآباد کرے، اس سے بڑی حماقت اور غفلت اور کیا ہو سکتی ہے کہ ہم ایک بڑے دریا کی فطری گذر گاہ پر شہر آباد کرنے کا سوچتے ہیں۔ کوئی پاگل ہی یہ سوچ سکتا ہے کہ اپنے گھر سے نکلنے والی نالی بند کر دے کیونکہ اب اس میں پانی تو آتا نہیں، یہ حماقت اور غیر........

© Daily Pakistan (Urdu)