menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

   ڈاکٹرصفدرمحمودکی علمی خدمات

4 0
yesterday

اگست پاکستا ن کی آزادی کا مہینہ ہے۔ اس بار مئی 2025ء میں معرکہ حق کی کامیابی کے بعد پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں، جس نے تمام زندگی اپنے قلم سے پاکستان، قائد اعظم اور علامہ اقبال سے محبت کا حق ادا کردیا۔ڈاکٹر صاحب نے قیام پاکستان، قائد اعظم کی تقاریر، قرارداد پاکستان،پاکستان کے قومی ترانے، 11اگست 1947ء کی قائد اعظم کی تقریر، قرارداد مقاصداوراردو زبان کے حوالے سے پائے جانے والے مغالطوں کا تدارک کیا۔ پاکستان کی نظریاتی سرحدوں پر حملہ کرنے والے مؤرخین،کالم نویس، ٹی وی اینکرز اور دانشوروں کو تاریخی حوالوں کے ساتھ مدلل جواب دیئے۔ویل ڈیورانٹ ان کے پسندیدہ مصنف تھے جن کا یہ فقرہ اکثر انہیں یاد آتا تھا ”کچھ حضرات کے لیے خاموشی ہی بہتر ہوتی ہے“۔ڈاکٹرصفدرمحمودتحریک پاکستان کے اہم موضوعات پر اتھارٹی مانے جاتے تھے۔ انہوں نے بیس کے قریب انگریزی اور اردو میں کتابیں لکھیں،جن میں اہم، سچ تو یہ ہے، پاکستان کیوں ٹوٹا؟ آئین پاکستان تجزیہ اور موازنہ، اقبال ،جناح اور پاکستان، روشنی اور حکمت شامل ہیں۔حکومت پاکستان نے تاریخ کے شعبے میں نمایاں خدمات کے اعتراف میں انہیں 14 اگست 1997ء کو صدارتی ایوارڈ تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا، آپ کی تحاریر میں اردو اورانگریزی کتب کے حوالوں کی بھرمار ہے۔اگست کے مہینے میں ڈاکٹر صفدر محمود خاص کر پاکستان اور تحریک پاکستان کے موضوعات پر لکھا کرتے تھے۔اپنی ایک تحریر میں وہ لکھتے ہیں کہ میں تاریخ ِ پاکستان کا ایک ادنیٰ طالبعلم ہوں اور اکثر اوقات تاریخ کے صفحات پر بکھرے ہوئے حکمرانوں کے ”نقوشِ پا“ دیکھ کر انہیں سمجھنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔

© Daily Pakistan (Urdu)