سکھ دھرم اور پاکستان
پاکستان عالمی نقشے پر اس خطے میں واقع ہے جہاں جغرافیائی،مذہبی، سیاسی،نظریاتی اور لسانی تنوع پایا جاتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ برصغیر کی سرزمین پرچند شرپسندوں کو چھوڑ کرہر کوئی ایک دوسرے کے مذہب، مسلک، زبان اور سیاسی نظریے کا احترام کرتا ہے۔ ماضی میں جب کبھی ان بنیادوں پر لڑائی جھگڑے رونما ہوئے،ان کے پیچھے خفیہ ہاتھ ہی کارفرما رہے ہیں۔ کوئی نظریہ کسی دوسرے سے نفرت نہیں سکھاتا۔ باہمی احترام، رواداری، قدر مشترک اور درد مشترک کی بنیاد پر معاشرے میں امن برقرار رہتا ہے۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں تین فیصد غیر مسلم اقلیتیں بستی ہیں۔ پاکستانی ہونے کے ناتے انکے شہری حقوق برابرہیں۔ آئینی حدود میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ پاکستان میں ہزاروں سکھ آباد اور درجنوں گوردوارے موجود ہیں۔ البتہ ہندو پاکستان میں سب سے بڑی غیر مسلم اقلیت ہیں۔ پاکستان میں بھارت کے مقابلے میں اقلیتوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔جبکہ بھارت میں مسیحی، اور مسلمانوں کے ساتھ جو بدسلوکی اور غیر انسانی رویہ رکھا جاتا ہے، ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں، آر ایس ایس کے غنڈوں کا رویہ ہی کافی ہے۔ بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر سے لے کر مختلف علاقوں میں مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم اوراسلام کے پیروکاروں کے خلاف ظالمانہ قانون سازی نے ثابت کردیا ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں علیحدہ وطن کے لئے تحریک آزادی کامیاب کیسے ہوئی۔ قارئین کو یادہوگا 2021ء میں ضلع رحیم یار خان میں ایک مندر کو نذر آتش کیا گیا تو حکومت نے تین دن کے اندر نہ صرف اسے بحال کیا بلکہ پہلے سے بہتر تعمیر کرکے آباد کردیاجبکہ اسی سال خیبر پختونخوا کے ضلع........
© Daily Pakistan (Urdu)
