menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

  کروٹ!

13 0
thursday

وہ اپنے آپ کو نا قابل شکست سمجھتا تھا۔ گھمنڈ، تکبر اور غرور اپنے عروج پر تھا، "یمن" کی فتح نے تو گویا دماغ ہی خراب کر دیا تھا۔ جس طرف بھی رخ کرتا،اپنی فتح شاید یقینی سمجھتا تھا۔ اس کی ہر بات "قانون" اور فیصلہ دنیا میں گویا حتمی اور آخری سمجھا جاتا تھا۔ بادشاہ کا نام "ابرہا" تھا۔ ایک دن یونہی بیٹھے بیٹھے اس کے دماغ میں شیطانی خیال وارد ہوا کہ کیوں نہ "بیت اللہ " پر چڑھائی کر دی جائے۔ سلطنت میں وسعت کے ساتھ ساتھ طاقت کا مظاہرہ بھی ہو جائے گا اور مکہ کی مرکزی حیثیت بھی ختم ہو جائے گی۔ فوج کو "ہائی الرٹ" رہنے کا حکم دے دیا گیا۔ بالآخر کئی دنوں کی بھرپور تیاری کے بعد ”مکہ“ شہر کی طرف سفر کا آغاز کیا گیا۔ ان دنوں کعبے کی تولیت اور انتظام و انصرام سرکار ﷺ کے دادا جان جناب عبدالمطلب کے سپرد تھا۔ جو دراصل ایک درویش انسان اور نجابت میں اپنی مثال آپ تھے۔ اور اپنا فریضہ دل و جان سے ادا کرتے تھے۔ جب "ابرہا" بادشاہ کا طاقتور فوجی لشکر مکہ کی حدود میں داخل ہوا، اور جناب عبدالمطلب سے ملاقات ہوئی، آپ لشکر کا مقابلہ ہرگز نہیں کر سکتے تھے، لہٰذا اللہ کے اس........

© Daily Pakistan (Urdu)