نواز۔ عمران ملاقات
آج کل قومی سیاست اور صحافت کا سب سے اہم موضوع نواز۔ عمران ملاقات بنا ہوا ہے۔ بہت سے صحافی اور دانشور اس بارے میں اپنی اپنی آراء لکھ رہے ہیں، بول رہے ہیں، بحث و مباحثہ بھی ہو رہا ہے،کسی کو پتہ نہیں ہے کہ ملاقات ہوئی ہے یا نہیں۔ ویسے ہو بھی کیسے سکتی ہے۔ عمران خان جیل میں ہے اور جیل پر کنٹرول ویسے تو پنجاب حکومت کا ہے لیکن ان کی مرضی کے بغیر کوئی بھی عمران خان سے مل نہیں سکتا، عمران۔ نواز ملاقات ہو بھی سکتی ہے اس سے پہلے نوازشریف دو مرتبہ عمران خان سے خود جا کر مل چکے ہیں۔ ایک بار جب عمران خان الیکشن مہم کے دوران گر کر زخمی ہوئے تھے تو نواز شریف نے ان کی عیادت کے لئے ہسپتال جا کر ملاقات کی تھی۔ دوسری مرتبہ بنی گالا جا کر ان سے ملاقات کی تھی یہ وہ ملاقات تھی جس میں عمران خان نے وزیراعظم نوازشریف سے سڑک بنانے کا کہا تھا جو وزیراعظم نے فوری طور پر بنوا دی تھی یہ الگ بات ہے کہ عمران خان یہ بھول گئے اور انہوں نے کہا کہ انہوں نے سعودی گھڑی بیچ کر جو رقم حاصل ہوئی اس سے سڑک بنوائی تھی۔
قاسم اور سلیمان اپنے والد سے اظہارِ یک جہتی کے لیے پاکستان آئیں گے: نعیم حیدر پنجو تھااب جہاں تک نواز۔ عمران ملاقات کا تعلق ہے تو وہ ممکن نظرنہیں آتی، کیونکہ عمران خان کی جاری سیاست اور اس سے پہلے کی سیاست بھی جس مرکزی نقطے پر،جس بھاری ستون پر کھڑی تھی اور کھڑی ہے وہ شریفوں اور زرداریوں وغیرہ کی مخالفت بلکہ شدید مخالفت پر قائم ہے۔ عمران خان نے دہائیوں سے قائم اور جاری نظام کو پاکستان اور اس میں بسنے والے عوام کی تمام مشکلات کا ذمہ دار قرار دیا اور پھر دہائیوں سے حکمران شریفوں، زرداریوں اور دیگر حکمران طبقات کی نشاندہی کی اور ان سب کو عوام کے مسائل کا ذمہ........
© Daily Pakistan (Urdu)
