ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
میرا دوست "چِٹو" تضادات کا مجموعہ ہے۔شکل ٹام کروز جیسی اور کردار قدرت ا للہ جیسا۔رنگ گورا ہے اور کر توت بھی کالے نہیں۔یورپ سے انجینئرنگ کی اعلی تعلیم حاصل کر کے آیا ہے، نوابوں کی طرح رہتا ہے۔لیکن اپنے ملازمین کوبھی عذابوں میں نہیں رکھتا۔انہیں انسان سمجھتا ہے، ان سے انسانوں والا برتاؤ کرتا ہے۔اعلیٰ معیار والی کافی پیتا ہے، اعلیٰ اشعار والی کافی سنتا ہے۔ انگریزی گانے گاتا ہے، لہراتا ہے، جی بھر کے ساگ کھاتا ہے، دوہڑے، ماہیے سناتا ہے، بات بات پہ مسکراتا ہے۔ غربت دیکھ کر آنسو بہاتا ہے، ایک ٹرسٹ چلاتا ہے اور لوگوں کا خود پہ بھی ٹرسٹ بناتا بھی ہے۔انگریزی کا لہجہ انگریزوں جیسا ہے تو پنجابی بالکل میری طرح بولتا ہے۔ انگریزی ادب کا طالبعلم ہے اور انسانوں کا ادب کرنے میں ادارے کا درجہ رکھتا ہے۔ٹیکنیکل معاملات پر گفتگو نپی تْلی کرتا ہے تواردو شاعری کی تشریح میں بے پرکی اْڑاتا ہے۔کل کہنے لگا" حکیم الامت کا ایک ایک لفظ اس قوم کے خمیر اور ضمیر کی حقیقی عکاسی کرتا ہے مگر کیا کہنے جو انہوں نے دیہاتی مساجد کے ماحول بارے فرمایا تھا وہ آج بھی حرف بہ حرف سچ ہے۔کتنے گاؤں میں آج بھی یہی حال ہے۔
پاکستان کا اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنا ہمارے لیے فخر کا لمحہ ہے، شاہد خان آفریدی“ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمودو ایاز
نہ کوئی اور بندہ آیا،نہ ہی آیا بندہ نواز "
بہت سارے گاؤں ایسے ہیں جہاں مسجد میں دوسری صف صرف اس لیے نہیں بنتی کیونکہ نماز کے لئے آنے والے بندے ہی دو........
© Daily Pakistan (Urdu)
