معاشرہ ہمارے رویوں سے بنتا ہے!
کسی بھی ملک یا معاشرے کی پہچان اس کے رہنے والوں کے رویوں سے ہوتی ہے، جس ملک کے لوگ ذمہ دار ہوتے ہیں، اپنی قومی ذمہ داریوں کا احساس رکھتے ہیں، ایک دوسرے کا اعتبار کرتے اور اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچاتے، اچھے برے کی تمیز کرتے ہیں اور قوانین کی پاسداری کرتے ہیں وہ معاشرہ ایک کامیاب معاشرہ کہلاتا ہے، جس ملک یا معاشرے کے لوگ ان صفات کے برعکس منفی سوچ یا دوہرا معیار رکھتے ہیں، دوسروں کے حقوق سلب کرنے کی مقدور بھر کوشش کرتے ہیں، قومی ذمہ داریوں کا ادراک رکھتے نہ احساس کرتے ہیں، کسی جگہ قطار میں کھڑے ہونا پسند نہیں کرتے، موقع ملنے پر قانون کو روند دیتے ہیں، اجتماعی کی بجائے ذاتی مفادات کے اسیر ہوتے ہیں وہ ملک کبھی خوشحال نہیں ہو سکتا،وہاں انصاف ناپید ہو جاتا ہے اور اس ملک کے حکمران لٹیرے ہو جاتے ہیں، اس وقت دنیا کے تمام براعظموں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں قسم کی ریاستیں موجود ہیں، پچھلی دہائیوں میں جو ممالک مختلف ممالک کی کالونیاں رہے ہیں ان پر استعماری قوتوں کے قبضے کی وجہ بھی ان کے رویے اور قومی کمزوریاں تھیں اور پھر غلامی نے ان کے رویوں میں مزید خرابیاں پیدا کیں، کیونکہ غلامی بھی اپنے ساتھ کئی خرابیاں لاتی ہے، لیکن اب اکیسویں صدی میں بہت سارے ممالک کے اندر بہتری کی سوچ پیدا ہوئی ہے کئی ممالک نے اپنے اندر اصلاحات کی ہیں، اپنی سوچ کو بدلا اور اپنے نظام بہتر کیے ہیں، کئی ممالک آمریت سے نکل کر جمہوریت کی طرف چل پڑے ہیں، اسی طرح کئی ممالک نے اپنے عوام کو تعلیم، تجارت،ہنر مندی کی طرف مائل کر کے اپنی پیداوار بڑھائی ہے اور غربت میں........
© Daily Pakistan (Urdu)
