کہاں ملیں گے ایسے معصوم عوام؟
سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بڑی شدو مد سے اَپ لوڈ کی جا رہی ہیں، جن میں قربانی کا گوشت اکٹھا کرنے والے غریب لوگ اسے سڑکوں پر رکھ کر بیچ رہے ہیں،مجھے تو اس میں کوئی خرابی یا برائی نظر نہیں آئی،قربانی کرنے والوں نے غریبوں کا حصہ نکال کر انہیں دیا اب یہ اُن کی مرضی ہے اُسے کھائیں یا اپنی ضرورتیں پوری کرنے کے لئے بیچ دیں۔ایسی ویڈیوز سے تو یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ وہ غریب عوام جنہیں سارا سال گوشت خریدنے کی توفیق نہیں ہوتی، عید پر ملنے والا گوشت بھی کسی مجبوری کے تحت کھا نہیں سکتے۔کیا پتہ اُن کے گھروں میں اب ایسی کوئی چیز ہی نہ رہ گئی ہو،جسے فروخت کر کے وہ اپنی زندگی کا چند دن مزید سامان کر سکیں۔یہ صورتحال میرے نزدیک تو شرمناک نہیں، تشویشناک ہے۔خوشحالی کے جعلی ڈھنڈورے پیٹنے والے تو اسے نہیں سمجھ سکتے۔وہ تو یہی کہیں گے،یہ لوگ مستحق نہیں تھے، انہیں گوشت دے کر غلطی کی گئی، مگر وہ یہ نہیں سوچیں گے۔یہ اتنے خوشحال ہوتے تو گھر گھر جا کر گوشت ہی کیوں اکٹھا کرتے۔یہ آج کا نیا منظر نامہ ہے، اسے قبول کرنا چاہئے۔اس کے خلاف کوئی فتویٰ بنتا ہے اور نہ یہ کوئی خلافِ قانون بات ہے۔لوگوں کو ان افراد سے سستا گوشت بھی مل رہا ہے اور انہیں گھر کے دوا دارو کے لئے پیسے مل رہے ہیں۔بجٹ آ گیا ہے تو مہنگائی کا ایک نیا ریلہ بھی ساتھ لایا ہے۔یہ ایک ایسی نفسیاتی برائی ہے، جس نے ہمیں ہمیشہ سے گھیر رکھا ہے۔ایک پنجابی گانا بہت پاپولر ہوا تھا،ماہی آوے گا تے پھلاں نال دھرتی سجاواں گی، اِس میں اب یہ ترمیم کی جانی چاہئے کہ بجٹ آوے گا تے رج کے مہنگائی ودھاواں گی،بجٹ کے بعد اخبارات نے شہ سرخیاں جمائیں کہ فلاں چیز سستی ہو........
© Daily Pakistan (Urdu)
