بھٹو،بے نظیر اور نواز شریف:ایٹمی پروگرام کے بانیوں پر کیا بیتی؟
ستائیس مئی1998ء کی رات ہم نے روزنامہ ”نوائے وقت“ کے دفتر میں جاگ کر گزاری تھی،جس طرح 12اکتوبر 1990ء کو نواز شریف کی حکومت کے خاتمے کے حوالے سے نام ور افسانہ نگار اشفاق احمد نے بارہویں شریف کا نام دیا تھا اسی طرح ہم نے بھی 27اکتوبر کے رت جگے کو ستائیسویں کی رات قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس مرتبہ ستائیسویں کی رات عیسوی کیلنڈر کے حساب سے آئی ہے۔ ایٹمی دھماکے ہوں یا ہلاکت کا کوئی اور سامان ہمیں اس پر فخر کا اظہار کرنا کبھی بھی اچھا نہیں لگا، لیکن جس رات کی میں بات کر رہا ہوں اس روز ماحول اور جذباتی کیفیت کچھ اور تھی۔
روس کو ایئر بیسز پر حملے کا جواب دینا ہوگا، پیوٹن نے ٹرمپ سے گفتگو میں واضح کر دیاوہ ضمیموں کی اشاعت کا زمانہ تھا اور نوائے وقت کا ضمیمہ ہم نے پہلے ہی تیار کر لیا تھا۔ انتظار صرف دھماکوں کا تھا اور خیال تھا کہ دھماکے27 مئی کی رات کسی بھی وقت ہو جائیں گے۔ ہم نے وہ رات آنکھوں میں کاٹی تھی۔ کسی کو گھر جانے کی اجازت نہیں تھی کہ قوم کو اس تاریخ ساز واقعے کی فوری خبر دینا تھی۔ الیکٹرانک میڈیا اور بریکنگ نیوز کا وہ زمانہ نہیں تھا۔ پی ٹی وی خبر کا بنیادی ذریعہ تھا۔اسی انتظار میں دن چڑھ گیا اور کچھ لوگوں کو باری باری گھر جانے کی اجازت مل گئی تاکہ وہ تازہ دم ہو کر دوبارہ محاذ سنبھال........
© Daily Pakistan (Urdu)
