خود غرض معاشرہ اور کسے کہتے ہیں؟
قصے کہانیاں،خرابیاں زوال اور ظلم و منافقتیں تو ہمارے معاشرے کی اور بھی بہت ہیں،مگر کل جو کچھ بہاولپور میں ہوا اُس نے ہماری غفلتوں، مجرمانہ عادتوں،سفاکانہ بے حسی اور شرمناک خود غرضی کا صحیح معنوں میں جنازہ نکال کے رکھ دیا۔ اسلامی معاشرہ ہونے کے بڑے بڑے دعوے، خیراتیں بانٹنے اور فلاحی کام کرنے کی بڑھکیں،ایثار قربانی اور انسانیت کے لئے جی جان سے سب کچھ لٹانے کی باتیں اس واقعہ نے ادھڑ کر رکھ دی ہیں۔ ہمارے اندر کی سڑاند کو نکال کر ہمارے سامنے رکھ دیا ہے۔جب سے یہ خبر پڑھی ہے بہاولپور میں دو بہنیں کئی دِنوں سے فاقوں کا شکار تھیں،ایک مر گئی اور دوسری بے ہوش ہو گئی،لوہار والی گلی کے مکینوں کو نجانے کیسے خیال آ گیا کہ یا شاید مرنے والی بزرگ عورت کے جسم سے نکلنے والی بدبوتھی جسے بالآخر ہمسایوں کو مجرمانہ غفلت سے جگا دیا اور انہوں نے 1122پر کال کر دی۔ ریسکیو ٹیم پہنچی تو علم ہوا کہ ایک بہن ان عذابوں سے چھٹکارا پا کر آزاد ہو چکی ہے جبکہ دوسری بے ہوش ہے،جسے ہسپتال منتقل کر دیا گیا،اس سانحے کی تفصیلات سامنے آئیں تو ہماری معاشرتی بے حسی کا پردہ بھی چاک کر گئیں۔دونوں بہنیں لوہار والی گلی میں تنہا رہتی تھیں۔بزرگی کی عمر کو پہنچی یہ خواتین غیر شادی شدہ تھیں ایک بھائی تھا جو نجانے کہاں چلا گیا۔شاید وہ بھی ان کا بوجھ اٹھا کے تھک گیا ہو گا۔کمانے والا کوئی نہیں تھا، نجانے وہ اب تک زندہ کیسے تھیں۔ریسکیو والوں نے دونوں کی حالت دیکھی تو صاف لگ رہا تھا کہ کئی دن کی بھوک پیاس نے انہیں ہڈیوں کا ڈھانچہ بنا دیا ہے۔ایک کی سانسیں چل رہی تھیں اور دوسری اس جھنجھٹ سے آزاد ہو گئی تھی، میں نے جب سے یہ واقعہ سنا ہے خود سے ایک کراہت سی محسوس ہونے لگی ہے۔ہم کیسے غافل ہیں کہ اپنے سوا ہمیں کچھ نظر ہی نہیں........
© Daily Pakistan (Urdu)
