صدر اردوان کی کامیابی
چند ہی روز پہلے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اپنے خصوصی طیارے میں رات 12بجے کے لگ بھگ راولپنڈی کے نور خان ایئر پورٹ پر پہنچے۔صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کابینہ کے ارکان اور اعلیٰ حکام سمیت اُن کی راہ میں آنکھیں بچھائے کھڑے تھے۔ یہ گویا اِس بات کا اظہار تھا کہ وہ ایک غیر معمولی مہمان ہیں۔ ترکیہ اور پاکستان کی دوستی برسوں کو محیط ہے۔ طیب اردوان برسر اقتدار نہیں آئے تھے تو بھی دونوں ممالک کے باسیوں کے دِل ایک ساتھ دھڑکتے تھے۔تحریک خلافت کے دوران اور بعد میں ترکیہ کو جن آزمائشوں سے گذرنا پڑا،اِس دوران برصغیر کے مسلمان دیوانہ وار اُس کے ساتھ رہے۔ اپنے مصیبت زدہ بھائیوں کے لیے چندہ مہم شروع کی تو خواتین نے اپنے زیور تک نچھاور کر دیے۔ ترک بھائی ایثار اور محبت کے اِس مظاہرے کو اب تک نہیں بھولے۔ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کی عظمت و شوکت کا وارث ہے اِس لیے اِس کے ساتھ خصوصی تعلق قائم ہے۔ ترکیہ میں مقیم انتہائی ممتاز پاکستانی دانشور ڈاکٹر فرقان حمید کے بقول ترکیہ کی ایک کہاوت ہے کہ ترکوں کا ترکوں کے سوا کوئی دوست نہیں لیکن تمام تر ترک اِس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اِس سے استثناء حاصل ہے۔یہ ترکوں کا سچا اور کھرا دوست ہے۔دونوں ممالک نے ہر آزمائش کی گھڑی میں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے رکھا ہے۔ قبرص کے مسئلے میں پاکستان ترکی کے ساتھ جڑا رہا ہے تو کشمیر کے معاملے میں ترکیہ پاکستان کا ہم آواز رہا ہے۔جب پاکستان پر جنگیں مسلط کی گئیں تو اُس وقت بھی ترکی نے بساط سے بڑھ کر پاکستان کا ساتھ دیا۔طیب اردوان نے برسر اقتدار آ کر اِس تعلق اور محبت کو مزید گہرا کیا ہے۔اُنہیں پاکستان سے دِلی محبت ہے، تو وہ بھی اہل ِ پاکستان کی پسندیدہ ترین شخصیت ہیں۔اِس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے ترکیہ کی نظریاتی سمت کو درست کیا ہے۔اُسے سیکولر ازم کے خود ساختہ بھنور سے نکالا ہے اور اپنے گم شدہ ماضی کے ساتھ بڑی........
© Daily Pakistan (Urdu)
