”اِن کے صحن میں سورج دیر سے نکلتے ہیں“
ماں کے بارے میں میرے گزشتہ کالم نے نہ جانے کتنے دلوں کے تار چھیڑ دیے۔ کتنوں کے زخموں کا موم ادھیڑ ڈالا۔ مجھے بے شمار فون آئے اور اَن گنت پیغامات۔ ان میں سے ہر ایک نے میرے کالم کے آئینے میں اپنی ماں کا چہرہ دیکھا۔ لاریب ساری دنیا کی مائیں ایک سی ہوتی ہیں لیکن ہر ایک کی ماں، صرف اس کی ماں ہوتی ہے۔ دنیا بھر کی ماؤں جیسی لیکن سب سے جدا، سب سے منفرد۔
ماں کے ذکر سے کہانیوں کی ایک طلسمِ ہوش رُبا کھلتی ہے تو کھُلتی ہی چلی جاتی ہے۔ میں نے کسی کالم میں ماں کی ایک انگوٹھی کا ذکر بھی کیا تھا جو وہ ہمیشہ اپنے بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی کے ساتھ والی انگلی میں پہنے رکھتی تھیں۔ جانے وہ تنگ دستی کی کون سی دہکتی دوپہر تھی جب ماں نے وہ انگوٹھی انگلی سے اتا کر مجھے دی اور کہا کہ اسے بیچ آؤ۔ میں نے حیرت سے اُن کی طرف دیکھا لیکن وہ دوپٹہ اپنی آنکھوں پہ رکھے دوسرے کمرے میں چلی گئیں۔ شاید یہ چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کی کتابوں یا فیس کا معاملہ ہوگا۔ میں بازار گیا تو اُس کی قیمت 25 روپے پڑی۔ دِل نہ مانا۔ جان پہچان والے ایک مردِ شریف سے 25 روپے ادھار لے کر ماں کو دے دیے۔ سالوں بعد ماں کا انتقال ہوا تو وہ انگوٹھی اُن کی اُسی انگلی میں تھی۔ میرا بس چَلتا تو اُن کی تدفین بھی اس انگوٹھی کے ساتھ ہی کرتا لیکن یہ ممکن نہ ہوا۔ وہ انگوٹھی اب ہماری واحد بہن تسمیہ کے پاس ہے۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟سیلف میڈ (Self Made) اُن لوگوں کو کہا جاتا ہے جو منہ میں سونے یا چاندی کا چمچہ لے کر پیدا نہیں ہوتے۔ اُن کی پشت پر جاگیریں ہوتی ہیں نہ کارخانے، بڑے بڑے کاروبار ہوتے ہیں نہ سیم وزر اُگلنے والے عُہدے اور مناصب۔ وہ کسی پتھریلی زمین سے پھوٹ نکلنے والے پودے کی طرح ہوتے ہیں جس کی چھوٹی چھوٹی، نیم جاں سی جڑیں، مرطوب مٹی اور........
© Daily Pakistan (Urdu)
![](https://cgsyufnvda.cloudimg.io/https://qoshe.com/img/icon/go.png)