حامد میر
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح سے ایک دفعہ پوچھا گیا کہ آپ سنی ہیں یا شیعہ ؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ میں نہ شیعہ ہوں نہ سُنی بلکہ صرف ایک مسلمان ہوں کیونکہ میرے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی صرف ایک مسلمان تھے ۔ قائد اعظم نے 16 دسمبر 1937 ء کو سینٹرل لیجسلیٹو اسمبلی آف انڈیا سے ایک بل منظور کروایا تھا جسکے تحت جائیداد میں مسلمان خواتین کے حقوق کو تحفظ دیا گیا تھا ۔ اس بل پر بحث کے دوران کچھ مسلمان جاگیر داروں نے قائد اعظم کو شیعہ سنی کی بحث میں الجھانے کی کوشش کی اور پوچھا کہ مسلمان خواتین کو جائیداد سے حصہ شیعہ قانون کے تحت ملے گا یا سنی قانون کے تحت ملے گا ؟ قائد اعظم کے دلائل سُن کر اسمبلی کے تمام شیعہ اور سنی ارکان صرف مسلمان بن گئے اور سب کی تائید سے بل منظور ہو گیا۔ بہت سال پہلے میں نے بھی قائد اعظم کی اس کامیابی کے تناظر میں لکھا کہ بانی پاکستان خواتین کو جائیداد میں سے حصہ دینے کے حامی تھے اور انہوں نے اپنی بیٹی کو بھی جائیداد میں سے حصہ دیا۔ کئی یونیورسٹیوں اور کالجوں کے اُساتذہ نے مجھے پوچھا کہ 1937ء میں قائد اعظم نے مسلمان خواتین کو جائیداد سے حصہ دلانے کیلئے جو شریعت بل منظور کرایا تھا اسکی تفصیل کہاں ملے گی ؟ میں نے اُس شریعت بل کی دستاویز کی نقل بہت سے اساتذہ کو فراہم کی اور مجھے احساس ہوا کہ 25 دسمبر کو اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یوم قائد اعظم تو بڑے اہتمام سے منایا جاتا ہے لیکن ہماری قوم کو آج بھی قائد اعظم کے بہت سے کارناموں اور تعلیمات سے آگاہی نہیں ہے ۔ گزشتہ ہفتے لاہور ہائیکورٹ کے کراچی شہداء ہال میں تقریر کے دوران میں نے عرض کیا کہ جس قانون کے تحت ایک خصوصی عدالت بنا کر بھگت سنگھ کو پھانسی دی گئی تھی اُس قانون کو علامہ اقبال نے مسترد کر دیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے اس قانون کے خلاف جاری کئے جانے والے اعلامیے پر دستخط بھی کئے ۔ تقریر کے بعد وکلاء کی ایک بڑی تعدادنے مجھ سے پوچھا کہ اس معاملے کی تفصیل کہاں سے ملے گی ؟ میں نے سب کو باری باری بتایا کہ بھارت کے ایک معروف قانون دان اور محقق اے جی نورانی کی کتاب’’دی ٹرائل آف بھگت سنگھ‘‘میں آپکو صرف علامہ اقبال نہیں بلکہ قائد اعظم کی طرف سے بھگت سنگھ کی حمایت کے بارے میں بہت سی تفصیل مل جائیگی۔ایک وکیل نے حیرانی سے پوچھا کہ کیا قائد اعظم نے بھی بھگت سنگھ کی حمایت کی تھی ؟ میں نے........





















Toi Staff
Sabine Sterk
Penny S. Tee
Gideon Levy
Waka Ikeda
Grant Arthur Gochin
Daniel Orenstein