سہیل وڑائچ
دنیا میں ہمیشہ سے ایسا ہوتا آیا ہےاور اب بھی ایسا ہی ہورہا ہے،کسی سے کیا گلہ، کیسی شکایت؟ سلام ہے ان بہروپیوں پر جو دھوکے کے فن کو ہنر میں بدل چکے ہیں۔ سلام ان چلتروں پر جو جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کردیتے ہیں اور خاص سلام ان پر جو اس خیالی جنت کی حوریں اور فرشتے بن کر پاک بازی کا دعویٰ کرتے ہیں۔ واہ واہ مستقبل کی تاریخ ان پر قہقہے لگائیگی حالانکہ حال کے بادشاہ وہی ہیں۔
پوری انسانی تاریخ میں بھگوڑے کبھی بہادر نہیں ٹھہرے مگر آج کی بوالعجبی دیکھیے کہ آج کل بھگوڑے سب سے بہادر تصور کیے جارہے ہیں اور وہ جو مٹی ہیں اور مٹی سے جڑے ہوئے یہیں پڑے ہیں، وہ بزدل، کمپرومائزڈ اور لفافےقرار پائے ہیں۔ یہ ناتواں نگوڑے نہ تو ڈالر کما رہے ہیں اور نہ بہادری کے تمغے لے رہے ہیں بلکہ یہ نگوڑے تو ایک طرف سے گالیاں، تنقید اور طعنے سن رہے ہیں اور دوسری طرف سے غیر ضروری اور بے حد دباؤ برداشت کررہے ہیں۔ معاشرے شاید ایسے ہی بے حس ہوا کرتے ہیں۔ دنیا کی فلاسفی بدلنے والے سقراط کے ساتھ بھی تو صرف چار ہی لوگ کھڑے ہوئےتھے، شہر تو سارا بہروپ کا شیدائی تھا۔ حقیقت کا شناسائی تو کوئی ایک آدھا ہی ہوتاہے۔
ملمع سازی کی چاندی خوب بکتی ہے اور حقیقت کے فولاد کا کوئی خریدار نہیں ہوتا۔ قیام پاکستان سے لے کر آج تک روپ اور بہروپ کی یہ آویزش جاری ہے۔ کانگریسی مسلمان کہتے تھے، ہم ہندوستان کی تقسیم اس لیے نہیں چاہتے کہ اس سے مسلمان تقسیم ہوجائیں گے اور لیگی مسلمان کہتے تھے کہ ہم ہندو کا غلبہ نہیں چاہتے۔ دونوں کے یہ نعرے دلفریب تھے مگر دونوں سچ سے کوسوں دور تھے۔ کانگریسی مسلمان اس لیے غلط تھے کہ اگر ہندوستان کے سارے مسلمان اکٹھے بھی رہتے تو اکثریت کی وجہ سے ہندوستان کی حکمرانی تو ہندو کے پاس ہی رہنی تھی اور لیگی مسلمان اس لیے غلط تھے کہ جن علاقوں میں پاکستان بنا وہاں تو پہلے ہی مسلمانوں کی حکمرانی تھی۔ پنجاب، سندھ، بنگال سب میں پہلے سے ہی مسلمان حکمران تھے۔ مگر یہ دونوں نعرے بہت بکے اور آج تک بہت بکتے ہیں۔ مسلم لیگ پاکستان کی حاکم بنی تو کانگریسی مسلمان، قوم پرست اور صوبہ پرست سب غدار ٹھہرے۔ حقیقت کچھ اور تھی۔ حکمران نااہل نکلے اور مخالف بدنیت ۔ مسلم لیگ راتوں رات ری پبلکن بنی تو ’’غدار‘‘ ڈاکٹرخان صاحب اور ’’مشکوک‘‘ حسین شہید سہروردی الزامات سے بری قرار دے کر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بن گئے اور ماضی کے ’’ محبِ وطن‘‘ لیگی انہی غداروں کے ساتھ شریک سفر ہوکر حکمرانی........





















Toi Staff
Sabine Sterk
Penny S. Tee
Gideon Levy
Waka Ikeda
Grant Arthur Gochin
Tarik Cyril Amar