menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

محمود شام

17 1
15.12.2025

کچھ بھی ہو ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ ہم دنیا سے بہت پیچھے رہتے جا رہے ہیں۔ ماضی کے بحران، المیے راستے میں آ کھڑے ہوتے ہیں ۔شاہراہیں گزشتہ سقوطوں، ناکامیوں، غلط فیصلوں کے ملبوں سے اٹی ہوئی ہیں۔ اس لیے پہلے مل جل کر ہمیں ملبہ ہٹانا ہے۔

آج اتوارہے۔اپنے بیٹے بیٹیوں، پوتے پوتیوں ،نواسے نواسیوں، بہوؤں دامادوں کے ساتھ دوپہر کے کھانے پر بیٹھنے اور تبادلہ خیال کا دن ۔ہماری اولادیں آگے بڑھ رہی ہیں۔ انہیں خبر ہے کہ ستاروں سے آگےجہاں اور بھی ہیں۔نوجوان بلوچستان کا ہو سندھ کا ،پنجاب یا جنوبی پنجاب کا، خیبر پختون خوا گلگت یا آزاد جموں کشمیر کا ،وہ نئے آفاق تسخیر کرنا چاہتا ہے۔

ان نوجوانوں کا پس منظر مختلف ہو سکتا ہے راستے الگ الگ ہو سکتے ہیں۔ لیکن سب کا ہدف آنے والا کل ہے ۔کوئی اپنی بلوچ صدیوں کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ کسی کو پشتون صدیاں ہاتھ میں ہاتھ ڈالے آگے لے جا رہی ہیں۔کہیں سندھ کی صوفی صدیاں اجرک کے سائے میں لے کر چل رہی ہیں۔ پنجاب کی ہری بھری صدیاں آج کی نسل کو نئے ولولےدے رہی ہیں۔ کے پی کے میں تو امکانات سر اٹھا اٹھا کر سب کو یکجا کر رہے ہیں۔ آزاد جموں کشمیر کے نوجوانوں کی پیشرفت کی بنیاد تو ہے ہی غاصبوں کی مزاحمت۔ گلگت بلتستان میں بھی بلند و بالا چوٹیاں اور دشوار گزار گھاٹیاں نوجوانوں کو نیا عزم عطا کرتی ہیں۔ اگر ہم صدق دل سے غور کریں تو ان سب نوجوانوں کی منزل ایک ہی ہے۔ ایک پاکستانی صبح حسین جہاں فرد کی عزت ہوگی ایک فرد ایک ووٹ ۔جو ذرہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے۔ دنیا کے زیادہ تر حصے اب آقا اور غلام کے رشتے سے آزاد ہو چکے ہیں ۔آئی ایم ایف ،عالمی بینک اور دوسرے عالمی ادارےکسی نہ کسی طور غلامی کا دور واپس لانا چاہتے ہیں۔ لیکن چھوٹی قومیں اب بیدار ہو چکی ہیں۔۔پاکستان کیلئے آئی ایم ایف نے نئی قسط جاری کر دی ہے مگر شرائط بہت کڑی لگا دی ہیں۔ سرمایہ کاری باہر سے پوری طرح نہیں آرہی ہے۔ حالانکہ وزیراعظم کے غیر ملکی دورے بہت ہو رہے ہیں۔ بین الاقوامی شخصیتیں اسلام آباد کے دورے بھی کر رہی ہیں۔

واہگہ سے گوادر تک کے نوجوانوں کی منزل ایک ہی ہے اور یہی منزل دنیا بھر کے نوجوانوں کی بھی ہے۔ ہمارے نوجوان عالمی افق سے الگ نہیں ہیں۔ انٹرنیٹ نے انہیں اور قریب کر دیا ہے ۔ ماہرین معیشت یہ احساس دلا رہے ہیں........

© Daily Jang