menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

خلیل احمد نینی تا ل والا

10 0
08.12.2025

قارئین! اس وقت پاکستان اپنی تاریخ کے ایک ایسے موڑ سے گزر رہا ہے جہاں وہ معیشت، داخلی کمزوری، بیرونی دباؤ اور سرمایہ کاری کے مسلسل انحطاط کے باعث شدید دباؤ میں ہے۔ ریاست کے ادارے اپنی اپنی جگہ دباؤ کا شکار ہیں اور قومی بیانیے میں اعتماد کا فقدان نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے ماحول میں ملک کو سب سے بڑھ کر جس چیز کی ضرورت ہے وہ وفاقی وحدت اور صوبائی ہم آہنگی ہے۔سیاسی اختلاف اپنی جگہ مگر ریاستی نظام کا تسلسل،آئینی سمت اور مرکز وصوبوں کا متفق رہنا ایک معاشی ضرورت بن چکا ہے۔ مضبوط معیشت تبھی ممکن ہے جب سرمایہ کار کو یقین ہو کہ ریاست مستحکم ہے اور اس کے مختلف حصے آپس میں تعاون کر رہے ہیں۔ بد قسمتی سے حالیہ بیانات اور سیاسی ماحول اس تاثر کو کمزور کر رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی بحث نے جس انداز سے زور پکڑا، اس نے سیاسی درجہ حرارت بڑھانے کے ساتھ ساتھ معاشی اعتماد کو بھی دھچکا پہنچایا ہے۔ دریں اثنا گورنر راج لگانے اور عہدے سے ہٹانے کی خبروں پر گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کے پاس ہے، ہمارے صوبے کے حالات احتجاجوں کی اجازت نہیں دیتے،امن و امان سمیت کئی مسائل ہیں۔ آئین میں گورنر راج کی شق موجود ہے مگر میرے ساتھ کسی نے کوئی بات چیت نہیں کی۔گزشتہ چند روز سے ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے اور افواہوں کو ہوا دینے کی منظم کوشش کی جارہی ہے۔ ایسے بیانات چاہے کسی وزیرمملکت کی رائے ہوں یا حکومتی پالیسی کا حصہ،یکساں اثر رکھتے ہیں۔ سرمایہ کار کیلئے یہ اہم نہیں کہ زبان کس نے کھولی بلکہ یہ کافی ہے کہ ریاست کے ایک بڑے صوبے میں غیر معمولی اقدامات کے اشارے دئیے جارہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج سے متعلق گفتگو نے غیر ضروری بے چینی پیدا کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ صوبے میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال اور گورننس کے مسائل........

© Daily Jang