نعیم مسعود
’’آپ یوں ہی ناراض ہوئے ہو ورنہ مے خانے کا پتا /ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے" غلام محمد قاصرسے معذرت کے ساتھ ہم صرف "تم" کی جگہ "آپ" کی ترمیم لائے ہیں۔ ہم کسی لفظی ترمیم سے زیادہ کا استحقاق نہیں رکھتے، اس میں بھی کسی کھردرے پن کو ریشمی لفاظی میں بدل سکتے ہیں یا کسی کڑوے لفظ کو شیریں ہی بنائیں گے، ورنہ کہاں جائیں گے؟اڑتی ہوئی ملی ہے خبر بزمِ ناز سے کہ قبلہ نے دعوتِ میثاقِ جمہوریت دی ہے۔ اگر یہ دعوت بزمِ ناز میں دی ہے تو یقیناً تحریک انصاف کو دی ہوگی کیونکہ پیپلزپارٹی تو ایوان میں پہلے ہی ہم نوالہ ہے۔ اچھا، وزیراعظم نے یہ دعوتِ میثاقِ جمہوریت گر پی ٹی آئی کو دی ہے تو یہ دعوتِ ارادت ہونے سے رہی، دعوتِ شیراز ہی ہوگی۔ یعنی جو جمہوری پکوان مابدولت کے پاس ہوگا وہی عنائت ہوگا۔ اس کے علاوہ کچھ اور دینا محال ہوگا نا ، دینے والوں کیلئے بھی اور لینے والوں کیلئے بھی۔ اس سے قبل کہ صریر خامہ کچھ اور بولیاں بولے یا آہ و بکا کی بازگشت ہو، محض اک نِکی جئی گَل پوچھنی تھی جس زندان خانہ میں مقبول صاحب موجود ہیں اس کی سربراہانہ سرگرمیاں کس کے دست مبارک میں ہیں؟ ایسے میں میثاقِ جمہوریت تو ممکن نہ ہوگا تاہم میثاقِ اطاعت یا میثاقِ عبودیت ممکن ہے۔ میثاقِ جمہوریت تو اصل میں میثاقِ عشق ہے! اب کیا کریں اپنے ہاں تو جمہوریت کو بھی اپنے کچھ دوست ہنی ٹریپ ہی سمجھتے ہیں مگر ہم نہیں۔ جمہوریت پر سے خدشات کے سائے اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک ایک عام آدمی ، ایک عام سے دکاندار، عام تاجر اور عام صنعتکار کو عدالت، بیوروکریسی اور کسی اشرافیہ کے اشرف کے حضور ووٹرز سے ترقی دے کر انسان کا درجہ نہیں دے دیا جاتا۔ بقول افتخار عارف: ہوا بھی ہو گئی میثاق تیرگی میں فریق/ کوئی چراغ نہ اب رہگزر میں رکھا جائے۔ چراغ رکھے بغیر گزارا نہیں۔ جمہوریت کو باغبان دیں کوئی سائبان دیں کہ گلشن کا کاروبار چلے۔ بقول ایک وفاقی وزیر اگر وزیراعظم واقعی دعوتِ میثاقِ جمہوریت کے متمنی ہیں تو بےنظیر بھٹو اور شریف و عمران کی دستخط شدہ میثاق جمہوریت کے سیاق و سباق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقید سابق........





















Toi Staff
Gideon Levy
Penny S. Tee
Sabine Sterk
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein