چوہدری سلامت علی
حکومت نےروشن معیشت بجلی پیکیج کے تحت صنعتی اور زرعی صارفین کو اگلے تین سال کیلئے کم قیمت پر بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس پیکیج کے تحت نومبر 2025ءسے اکتوبر 2028ءتک دونوں شعبوں کو اضافی بجلی تقریباً 23 روپے فی یونٹ کے حساب سے فراہم کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس وقت صنعتی شعبے کو 34 روپے فی یونٹ جبکہ زرعی شعبے کو 38 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ اس طرح نئے ریلیف پیکیج کے تحت ان دونوں شعبوں کو بالترتیب 12 سے 16 روپے فی یونٹ فائدہ ملنے کا امکان ہے۔لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس ریلیف کو حاصل کرنے کے لئے صارفین کو گزشتہ سال کے مقابلے میں اس عرصے کے دوران استعمال کی گئی بجلی کے مقابلے میں 25 فیصد تک اضافی یونٹ استعمال کرنے ہوں گے۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کی طرف سے یہ شرط بھی عائد کی گئی ہے کہ اگر یہ ریلیف پیکیج مجموعی طور پر صنعتی اور زرعی طلب میں 42.9ارب یونٹس کی کھپت بڑھانے میں ناکام رہا یا یہ کھپت 53.7 ارب یونٹس سے تجاوز کر گئی تو اس کو ختم کر دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں پہلے سال کے دوران کھپت میں 25 فیصد اضافے کی حد مقرر کی گئی ہے۔
حکومت کے مطابق اس ریلیف پیکیج کا مقصد بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستانی ایکسپورٹرز کی مسابقت بڑھانا ہے تاکہ برآمدات میں اضافہ کرکے معیشت کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس حوالے سے انڈسٹری کے مختلف سیکٹرز کی جانب سے عمومی طور پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے صنعتی شعبے میں بجلی کی کھپت بڑھانے کے لئے اعلان کردہ پیکیج سے انڈسٹری کو محدود ریلیف ملنے کا امکان ہے۔ موجودہ حالات میں اس پیکیج سے نئی صنعتوں کو تو شاید فائدہ ہو لیکن ان کے مقابلے میں پہلے سے قائم شدہ صنعتوں کو مسابقتی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ علاوہ ازیں کیپٹو پاور سے نیشنل گرڈ پر منتقل ہونے والے صنعتی صارفین کو بھی........





















Toi Staff
Gideon Levy
Tarik Cyril Amar
Sabine Sterk
Stefano Lusa
Mort Laitner
Ellen Ginsberg Simon
Gilles Touboul
Mark Travers Ph.d