پیر فاروق بہاو الحق شاہ
پاکستان کی اندرونی سیاست اور علاقائی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے حکمرانوں کا عالمی طاقتوں کیلئے ’’ڈارلنگ'بننا ‘‘الگ اہمیت رکھتا ہے۔جو سربراہ جتنا زیادہ ’محبوب‘ہوگا وہ اتنا زیادہ قابل قبول بھی ہوگا۔پاکستان کے سربراہان کیلئے امریکی اشیرباد ہمیشہ اہمیت کی حامل رہی ہے۔عالمی میدان کے سب سے طاقتور اور بڑے کھلاڑی کے طور پر امریکی کردار سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔اگرچہ چین نے اپنی خاص حکمت عملی کے تحت خود کو ایک بڑی طاقت کے طور پر منوایا ہے لیکن مغرب کی مسلمہ طاقت کو اب بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔اسی لیے ہر زمانے میں اس بات پر غور کیا جاتا ہے کہ کون سی شخصیت پینٹاگون میں مقبول ہے اور کون وائٹ ہاؤس میں محبوب۔پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک پاکستان کے اٹھارہ صدور یا وزرائے اعظم نے سرکاری یا نجی حیثیت میں امریکہ کے 42 دورے کیے ہیں۔ سب سے زیادہ دورے یعنی نو دورے، فوجی صدر پرویزمشرف نے کیے، نواز شریف نے چھ دورے کیے۔اسکے بعد صدر آصف زرداری پانچ مرتبہ امریکہ گئے، جنرل ایوب خان نے تین دورے کیے، جنرل ضیاالحق نے امریکہ کے تین دورے کیے، ذوالفقار علی بھٹو نے وزیر اعظم کی حیثیت میں امریکہ کے دو دورے کیے، وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو بھی دو مرتبہ امریکہ کے دورے پر گئیں۔دیگر پاکستانی صدور اور وزرائے اعظم ایک ایک مرتبہ امریکی دورے پر گئے۔لیکن صدر ٹرمپ جس طرح فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بلائیں لیتے ہیں اسکی مثال نہیں ملتی۔انکے اعزاز میں وائٹ ہاؤس کا لنچ ہو یا عالمی سربراہی فورم پر انکی عدم موجودگی میں انکا تذکرہ، فیلڈ مارشل کے ’’محبوب و مقبول‘‘ہونے کا تاثر پختہ ہوا ہے۔ان کی شہرت اب صرف پاکستان کی سرحدوں تک محدود نہیں رہی بلکہ عالمی طاقتوں کے ایوانوں میں بھی ان کا نام احترام سے لیا جاتا ہے۔ امریکہ ہو یا عرب دنیا، یورپ ہو یا مشرقِ وسطیٰ،سب انہیں ایک متوازن، مضبوط اور زیرک فوجی رہنما کے طور پر دیکھتے ہیں۔
یہ محض ایک اتفاق نہیں کہ انہیں مغربی میڈیا ''Darling Field........





















Toi Staff
Gideon Levy
Tarik Cyril Amar
Stefano Lusa
Mort Laitner
Ellen Ginsberg Simon
Sabine Sterk
Mark Travers Ph.d