محمد فاروق چوہان
پاکستان ، سعودی عرب تاریخی دفاعی معاہدہ دستخط ہونے سے مڈل ایسٹ بالخصوص عالمی منظر نامہ تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔ایسے محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ ، اسرائیل اور انڈیا کے میڈیا میں اس اہم نوعیت کے معاہدے سے کہرام مچ گیا ہے ۔ اگر دیکھا جائے تو یہ کوئی انوکھا دفاعی معاہدہ نہیں ہے اگر مغربی ممالک کا نیٹو فوجی اتحاد بن سکتا ہے تو مسلم ممالک اپنی سالمیت کے لیے کوئی دفاعی معاہدہ بھی کرسکتےہیں اس سے مغربی ممالک اور بھارت کو کیوں تکلیف ہو رہی ہے ؟ حالانکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ کرنے کا مقصد غزہ اور مشرق وسطی کا امن سمیت جنوبی ایشیا میں حالات کو بہتر کرنا ہے ۔اسرائیل نے غزہ میں ریاستی دہشت گردی کی انتہا کر دی ہے ۔ وہ اب غزہ کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے ۔ اسرائیلی فوج کا غزہ سٹی میں داخل ہونا،40فیصد باشندوں کو جنوب کی طرف دھکیلنا اور بڑے زمینی و فضائی حملے انتہائی تشویشناک امر اور لمحہ فکریہ ہے ۔ امریکی اور اسرائیلی تھیلے سے بلی باہر آ چکی ہے۔ غزہ پر قبضہ کرنا اسرائیل کا اصل مقصد تھا جس کیلئے قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا، اس اقدام سے امریکہ اور اسرائیل بے نقاب ہو گئے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اب مسلم ممالک جاگیں، اسرائیل کا غرور ایران نے خاک میں ملا دیا تھا، اگر آج غزہ کے نہتے مسلمانوں کے حق کیلئے نہیں اٹھے تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی۔غزہ پر اسرائیلی جارحیت، متواتر بمباری اور فضائی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، جن میں نہتے فلسطینی شہریوں کو شہید کیا جا رہا ہے۔ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی علاقوں پر غیر قانونی قبضہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں بدامنی کی فضا بڑھ رہی ہے۔ اسرائیلی مظالم کی وجہ سے فلسطینیوں کو بغیر کسی وجہ کے حراست میں رکھا جا رہا ہے اور مسلسل بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔ غزہ میں صحافیوں پر حملوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے جہاں 7اکتوبر 2023کے بعد 65ہزار معصوم فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ کم از کم 209صحافی بھی شہید ہو........
© Daily Jang
