menu_open Kolumnisten
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

ڈاکٹر عطاء الرحمٰن

10 1
16.07.2025

اس تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں جہاں جدت طرازی نے ہرمیدان میں انقلاب برپا کیا ہے ، یہ وقت ہے کہ ہم سائنسی میدان میں حالیہ اہم پیش رفتوں پر غور کریں اور اس بات کا جائزہ لیں کہ یہ ایجادات ہماری زندگیوں میں کتنی بڑی تبدیلی لا سکتی ہیں۔ میں اس مضمون میں طب، زراعت اور جینیات کے میدان میں ہونیوالی انقلابی دریافتوں پر روشنی ڈالوں گا جو دنیا کے اہم ترین مسائل جیسے بیماریوں سے نمٹنے، غذائی قلت کا خاتمہ، ماحولیاتی تبدیلی کو کم کرنے اور پائیدار طرزِ زندگی کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔طب کے میدان میں ایک نیا فکری انقلاب رونما ہو رہا ہے، جہاں انقلابی ٹیکنالوجیاں صحت کی دیکھ بھال کو نئے انداذ کرمیں پیش کر رہی ہیں۔ ان میں ایم آر این اے ویکسین ٹیکنالوجی (mRNA Vaccine Technology) ایک بڑی تبدیلی کی عکاسی کر رہی ہے۔یہ ویکسین مصنوعی میسنجر آر این اے کے ذریعے خلیات کو ایسے لحمیات بنانے کی ہدایت دیتی ہیں جو مدافعتی ردِعمل کو متحرک کرتے ہیں۔ یہ طریقہ بیماری سے بچاؤ کیلئے زیادہ تیز اور قابلِ پیمائش حل فراہم کرتا ہے۔ کووِڈ-19 کے علاوہ، اب ملیریا، فلو، سرطان اور خودکار مدافعتی امراض (Autoimmune Disorders) کیلئے بھی یہ ویکسینز تیار کی جا رہی ہیں۔تاہم، اس ٹیکنالوجی کی قیمت اور سرد زنجیر (Cold-Chain Logistics)کی ضروریات جیسی رکاوٹیں غریب ممالک میں مساوی رسائی میں رکاوٹ ہیں۔اسی طرح کرسپر-کاس 9جین ترمیم ٹیکنالوجی بھی انتہائی انقلابی ایجاد ہے، جو ڈی این اے میں تبدیلیاں کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسکے ذریعے سِکل سیل انیمیا جیسی موروثی بیماریوں کے علاج سے لے کر فصلوں میں مزاحمتی خصوصیات پیدا کرنے تک کئی اطلاق ممکن ہیں۔

اگرچہ نابینائی اور پٹھوں کی کمزوری جیسے امراض کیلئے کلینکل تجربات جاری ہیں، تاہم اخلاقی پہلوؤں کی وجہ سے سخت قوانین کی ضرورت ہے تاکہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔مصنوعی ذہانت طبی تشخیص کو انقلاب انگیز انداز میں بدل رہی ہے، جو وسیع شماریات کا تجزیہ کر کے بیماریوں کے نمونوں کی شناخت اور نتائج کی پیشن گوئی کر سکتی ہے۔ڈیپ مائنڈ اورالفا فولڈجیسے سافٹ ویئر،لحمیات کی ساخت کی پیشنگوئی کرتے ہیں، اورمصنوعی ذہانت ریڈیولاجی کے میدان میں........

© Daily Jang