انصار عباسی
عمران خان کی پارٹی کہتی ہے کہ مذاکرات وقت کی ضرورت ہیں۔ شاہ محمود قریشی اور ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت قید میں بند پانچ سینئرپارٹی رہنماؤں نے ابھی چند پہلے ہی ایک کھلا خط لکھا اور کہا کہ موجودہ کرائسس سے ملک کو نکالنے کیلئے مذاکرات ہی واحد رستہ ہیں۔ لیکن خان صاحب نے پھر کسی کی نہ سنی اور کہہ دیا کہ مذاکرات کا وقت گزر چکا اور اب صرف اور صرف احتجاج ہی ہو گا جس کا اُنہوں نے اعلان بھی کر دیا۔ تحریک انصاف کا یہ وہ المیہ ہے جسکی وجہ سے پارٹی کے اکثر رہنما پریشان ہیں لیکن عمران خان کے سامنے بولنے کی کوئی جرات نہیں کر سکتا۔ فیصلوں کیلئے مشاورت بہت ضروری ہے لیکن اب تو تحریک انصاف میں مشاورت کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہی۔ ایسے حالات میں احتجاج کیسا ہو گا کسی کو شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ اگر پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت اور کئی رہنماؤں کے مطابق ڈائیلاگ واحد رستہ ہیں تو عمران خان نے سوشل میڈیا پر اپنے گزشتہ روز کے بیان میں کہا کہ’’ مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا‘‘ اور اب’’صرف سڑکوں پر فیصلہ کن جدوجہد ہو گی-‘‘ یہ پہلا موقع نہیں کہ پی ٹی آئی کی قیادت دو مختلف بیانیوں کے ساتھ سامنے آئی ہو۔ پارٹی کے اندر موجود بہت سے رہنما، چاہے وہ جیل میں ہوں یا باہر، اس حقیقت کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ سیاست میں ضد اور انا سےکچھ حاصل نہیں ہوتا اور یہ کہ احتجاج کر کے بھی دیکھ لیا کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اب تو ویسے بھی تحریک انصاف خیبر پختونخواکے علاوہ کسی دوسرے صوبہ میں لوگوں کو احتجاج........
© Daily Jang
