menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

ڈاکٹرخالد جاوید جان

16 2
26.01.2025

دنیا میں ہر شعبے میں اعلیٰ مہارت کیلئے مختلف ادارے پائے جاتے ہیں۔ جہاں سے فارغ التحصیل ہونیوالے اپنے متعلقہ شعبے میں مخصوص فنّی مہارت سے ملک وقوم کی خدمت کرتے ہیں۔ جس سے معاشرہ مجموعی حیثیت سے ترقی کی طرف پیش قدمی کرتا ہے۔ یہ کبھی نہیں ہوتا کہ ڈاکٹر کا کام قصاب یا انجینئر کا کام کوئی مزدور کر رہا ہو ۔ اپنی اپنی حیثیت میں تما م شعبے قابلِ تعریف اور یکساں اہمیت کے حامل ہیں لیکن اس کیلئے اپنے مخصوص شعبے میں خدمات سرانجام دینا ضروری ہوتا ہے۔ ساری دنیا میں (Right Person Right Job) یعنی ’’متعلقہ شعبے میں بہترین شخص‘‘ کا قانون کارفرما ہے۔ جس کی وجہ سے دنیانے ہر شعبے میں ترقی کی ہے۔ یہ کوئی بہت پرانی بات نہیں کہ چند صدیاں قبل حکومت سازی یا راج نیتی اور سیاست کے معاملات میں صرف اندھی طاقت کا اصول کار فرما ہوتا تھا۔ اس کیلئے کسی مخصوص درس گاہ کی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی تھی۔ اقتدار حاصل کرنےکیلئے ہر وقت محّلاتی سازشوں کا جا ل بچھا یا جاتا تھا۔ یہی طریقے اقتدار کو برقرار رکھنے کیلئے استعمال کیے جاتے تھے۔ گویا ہر ملک کے قومی وسائل ترقی کی بجائے سازشوں ، مخالفین کی خریدوفروخت اور اسلحے کی تیاری میں صرف ہوتے تھے۔ جسکی وجہ سے حاکم نہ تو بے فکری سے حکومت کر سکتے تھے اور نہ ہی عوامی فلاح و بہبود کیلئےکوئی طویل منصوبہ بندی کر سکتے تھے کیونکہ وہ ہر وقت اقتدار بچانے اور اقتدار حاصل کرنے کی تگ و دو میں مصروف رہتے تھے۔ صرف یہی نہیں، پورا معاشرہ ہر وقت بے یقینی کا شکار رہتا تھا کہ نجانے کب کیا ہو جائے۔ اندرونی یا بیرونی حملہ آور کب معاشرے میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کردیں۔ جس زمانے میں احمد شاہ ابدالی تقر یباً ہر سال ہندوستا ن پرحملہ آور ہوتا تھا۔ اس زمانے میں پنجاب میں ایک کہاوت مشہور ہوتی تھی کہ ’’کھاد ا پیتا لاہے دا باقی احمد شاہے دا‘‘ یعنی جو کھا پی لیا ہے وہی ہمارا تھا ،باقی احمد شاہ کا ہے۔ یہ حال صرف ہندوستان کا نہیں ساری........

© Daily Jang


Get it on Google Play