menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

ہمارا قومی اشوقِ آبلہ پائی

6 0
yesterday

ہمارے پہلو میں طاقت کا نیا محور تشکیل پا رہا ہے۔المیہ یہ ہے کہ ہم جو چند برس تک ڈرائیونگ سیٹ کے پہلو میں بیٹھے مرکز نگاہ بنے پھرتے تھے اب کہیں پچھلی نشستوں پر بھی براجمان نظر نہیں آتے ۔ہاں ہم ان دنوں طاقت کے پرانے محور کی جانی پہچانی راہوں میں دھول اُڑاتے نظر آتے ہیں ۔طاقت کے پرانے محور کی یہ راہیں ہمارے قدموں کے نشانات سے جا بہ جا بھری پڑی ہیں مگر یہ وہ راہیں ہیں جن سے ہمیں فقط آبلوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ۔انہی راہوںمیں گردش کرتے کرتے ہم نے آدھا ملک بھی کھو دیا اور کشمیر حاصل کرنے کی امید بھی گنوا دی ۔روس نے کشمیر میں رائے شماری کی قراردادوں کو دوبار ویٹو کرکے ہمیں ہمارے غیر متوازن سفارتی رویوں کی سزا دی اور یہ سزا اب کشمیریوں کا اجتماعی عتاب وعذاب بن کر رہ گئی ہے ۔ہم اٹھتر برس کی آبلہ پائی کے بعد آج پھر ”عدم پھر چل انہی گلیوں میں شوقِ بے کراں لے کر ” کی تصویر بن کر رہ گئے ہیں۔ہمارا موجود ہ المیہ اس وقت عروج کو پہنچا تھا جب امریکہ کے سفیر مقیم اسلام آباد ڈونلڈ بلوم گوادر کی بندرگاہ پہنچے تھے اور جہاں انہوں نے بندرگاہ کے سامنے کھڑے ہو کر فاتحانہ انداز میں ایک سیلفی بنا کر وائرل کی تھی ۔گوادر خالص چینی منصوبہ تھا جس پر بالادستی یا جس کو تکمیل تک پہنچانے یا ناکامی سے دوچار کرنے کے لئے عالمی طاقتوں نے ایک خونیں جنگ چھیڑی تھی ۔امریکہ اسے نوگوایریا سمجھتا تھا اور........

© Mashriq