menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

کاش پاکستانی نخجوانی ہوتے؟

12 0
previous day

جون 2015میں ہم آذربائیجان کے ا سٹیٹ گیسٹ بن کر وہاں گئے تو ہمیں روس سے آزادی حاصل کرنے والے اس ملک کے متعلق بریفنگ دی گئی ۔روس نے اس خطے کے تمام ممالک میں مواصلات کا ایک نہایت ہی کامیاب اور اعلیٰ انتظام کیا ہوا تھا ۔ یہ ملک عمارات اور انتظام کے حوالے سے ترقی یافتہ تھا ۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس ملک کا ایک حصہ اس ملک کے سرحدوں سے سے ذرا دور آرمینیا،ایران اور ترکی کی سرحدوں پر ہے اور کوہ قاف کے پہاڑی سلسلوں کے بیچ واقع ہے ۔ ہم نے کوہ قاف کا ذکر داستانوں میں سنا تھا یہ سن کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ دنیا میں واقعی کوہ قاف موجود ہے ۔ خیر اس خوشگوار حیرت نے ذہن میں کئی ایک سوال ڈالے جو ہم نے بریفنگ دینے والے صاحب سے پوچھے ۔پھر اگلے دن جب ہم آزربائیجان گھومتے رہے اور اس ملک کا انتظام اور صفائی دیکھتے رہے تو ہمیں بڑی حیرت ہوئی کہ یہ ملک بہت ہی پاک اور صاف تھا ۔ یونیورسٹی میں ایک پروفیسر سے جب ہم نے اس کا ذکر کیا کہ آپ کا ملک اتنا صاف ستھر ا کیسا ہے تو وہ بہت حیران ہوئے انہوں نے کہا کہ صاف ستھرا تو نخجوان ہے ۔ ہم جس ملک میں رہتے ہیں یہاں گندگی کے ڈھیر دیکھ دیکھ کر ہمیں آزربائیجان جنت لگ رہا تھا مگر وہاں کے ایک پروفیسر کو اپنا ملک نہیں بلکہ ایک دوسرا خطہ جو ان کے ملک کا کسی زمانے میں حصہ ہوا کرتا تھا وہ بہت صاف لگتا تھا ۔ ہمیں دلچسپی ہونے لگی کہ اس علاقہ کو دیکھنا چاہئیے اس مقصد کے لیے جب ہم نے اپنے میزبانوں سے بات کی تو انہوں نے فورا ً اس کا انتظام کر دیا اور اس دورے کے آخری تین دن ہم نے اس شہر کا رُخ کیا جس کا ذکر ہم نے صفائی اور انتظام کے حوالے سے اس دورے میں بار بار سنا تھا ۔ہم جہاز میں سوار ہوئے اور اس سرزمین پر اترے ہمیں بتایا گیا تھا کہ نوح علیہ السلام یہاں مدفون ہیں ۔پہاڑی پر آباد نخجوان شہر واقعی میں ایک عجوبہ تھا ۔اس شہر میں مزارات بیسوں ہیں جو تاریخی حیثیت رکھتے ہیں اور ان مزارات کی عمارتیں دیکھنے سے........

© Mashriq