کشمیر میں بغاوت: کوئی پریشان تو کوئی حیران؟
بھارتی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دلت کے کیرئیر کا بڑا حصہ کشمیر میں حالات کی لہروں سے کھیلتے ہوئے گزرا ہے۔اسی کی دہائی کے وسط میں جب کشمیر میں مسلح تحریک اْبھر رہی تھی آئی بی میں ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے تھے۔اسی دور میں انہوں نے کشمیر کے سیاست دانوں بالخصوص وزیرا علیٰ فاروق عبداللہ سے قریبی تعلقات قائم کئے۔بعد ازاں نوے کی دہائی میں بھی وہ کشمیر میں تعینات رہے اور یہ وہ زمانہ تھا جب کشمیر میں انتظامی اتھل پتھل کے بعد بین الاقوامی سطح پر سیاسی اور انتخابی عمل بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔بھارتی طیارے کے اغوا اور افغانستان کے شہر قندھار میں اْتارے جانے کے دنوں میں وہ کشمیر میں تعینات تھے۔ان حیثیتوں میں وہ ہنگامہ خیز عہد میںکشمیر کے حالات اور پاکستان وبھارت کے تعلقات کے مدوجزر کے عینی شاہد ہیں۔ بعد میں جب پاکستان اور بھارت کے درمیان پیس پروسیس شروع ہوا تو بھی ملازمت سے فارغ ہونے کے بعد مسٹر دلت اس عمل کے قریب رہے۔اس دوران اپنے تجربات اور مشاہدات کو انہوں نے Kashmir in the Vajpayee years کے عنوان سے کتابی صورت میں سامنے لایا۔انہوں نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی کیساتھ مل کر بھی ایک تحقیقی کاوش کی۔جن دنوں اے ایس دلت کشمیر کے معاملات میں سرگرم تھے انہی دنوں جنرل اسد درانی بھی کشمیر کے معاملات میں دخیل تھے۔اب کشمیر میں بیتے ماہ وسال کے حوالے سے ان کی ایک اور کتاب The Chief Minister and the Spy کے عنوان سے منظر پر آئی ہے۔یہ ان دو ادوار........
© Mashriq
