menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

سانحۂ 17 اگست

13 1
17.08.2025

17 اگست ہر سال آتا ہے اور گزر جاتا ہے‘ مگر17 اگست1988 کا دن ایک غیرمعمولی تاریخ ہے‘ یہ صدر جنرل محمد ضیاء الحق شہید کا دن ہے۔ آج صدر جنرل محمد ضیاء الحق جسمانی طور پر ہم میں موجود نہیں تاہم وطن عزیز کو خانہ جنگی سے بچانے‘ اسلامی نظام زندگی کے عملی نفاذ کی کوشش کرنے والے‘ افغانستان میں جارحیت کے بعد پاکستان کے گرم پانیوں تک پہنچنے والے روس کو دریائے آمو کے پار دھکیلنے والے‘ راجیو گاندھی کے ماتھے کو خوف کے پسینے میں ڈبو دینے والے صدر جنرل محمد ضیاء الحق شہید کا نام زندہ جاوید ہے.

افغانستان سے روس کی واپسی ان کا بہت بڑا کارنامہ ہے، اس کھیل میں انھوں مہرے ایسی ترتیب سے لگائے کہ میخائیل گورپاچوف بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئے‘ صدر ضیاء الحق جنیوا معاہدے کے خلاف تھے ‘ صدر جنرل محمد ضیاء الہق چاہتے تھے کہ روس کی واپسی سے پہلے افغانستان میں نئی افغان حکومت قائم ہوجائے‘ ان کے طیارے کے حادثے پر بھارت سمیت پاکستان کے ہر دشمن ملک میں جشن کا سماں تھا۔

ان میں اس قدر جرات تھی کہ انھوں نے دنیا کی سب سے بڑی قوت کے صدر کی امداد مونگ پھلی کہہ کر مسترد کردی‘ اس قدر بہادر لیڈر جب دنیا سے رخصت ہوا تو اس کے اثاثوں میں محض دو لاکھ کی رقم تھی اور کوئی کارخانہ‘........

© Express News