menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

روس کا افغان طالبان حکومت کو تسلیم کرنا، پاکستان کے لیے کیا اہمیت رکھتا ہے؟

29 8
07.07.2025

یہ غضب ستم ظریفی ہے کہ وہی قوت جسے تباہی پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا تھا، اب تلافی کی کوششیں کررہی ہے۔ اس سے قطع نظر کہ افغان-سوویت جنگ نے عالمی آرڈر کی تشکیل نو کی یا نہیں، اس نے خطے بالخصوص پاکستان اور افغانستان کو ضرور تبدیل کیا۔

سیاست اپنے طریقے سے کام کرتی ہے جیسے یہ سمجھنے کے لیے کہ جب کوئی سابقہ دشمن ایک اسٹریٹجک پارٹنر بن جاتا ہے تو ہمیں اطمینان سے دیکھنا ہوتا ہے کہ ہر فریق کیا چاہتا ہے اور اس کی کیا ضرورت ہے۔

اس اعتبار سے روس کی جانب سے افغان طالبان حکومت کو تسلیم کیا جانا حیران کُن نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن کیا یہ فیصلہ تضادات سے بھرپور نہیں؟ کچھ بھی ہو، طالبان انہیں مجاہدین کی نظریاتی اولاد ہیں جنہیں سوویت یونین کو شکست دینے پر بہت فخر تھا۔ پاکستان نے بھی اس میراث میں اپنا حصہ ڈالا اور تب سے لے کر آج تک وہ سود کے ساتھ اس کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔

عسکریت پسند گروپس جو آج پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، اسی جہادی پیڑی سے تعلق رکھتے ہیں اور آج کی طالبان پالیسیز سے لگتا ہے کہ وہ افغانستان کے پیچیدہ ماضی کے آئینے میں پاکستان کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

امریکا جو عملی سفارتکاری میں اپنے عالمی نقطہ نظر کی وجہ سے جانا جاتا ہے، جب بات اس کی ہو تو شاید ہی وضاحت کی ضرورت پیش آئے۔ واشنگٹن کے لیے فتح یا شکست اخلاقی مطلق نہیں بلکہ حکمت عملی ہے۔ امریکا انخلا سے پہلے ہی طالبان سے بات چیت کررہا تھا اور اپنے آخری فوجی کو افغانستان سے نکالنے سے پہلے خاموشی سے انہیں تسلیم کرنے کی پیش کش کررہا تھا۔

ماسکو کی پالیسی میں تبدیلی کے اشارے حالیہ برسوں میں بہت تواتر سے سامنے آرہے ہیں۔ تاہم روس کی جانب سے باضابطہ طور پر افغانستان کو تسلیم کرنے کے موقع محل کی بات کی جائے تو یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب اسرائیل اور ایران تنازع کی وجہ سے پیدا ہونے والی افراتفری کے درمیان یہ تاثر جارہا تھا کہ روس ایشیا کی جنوب وسطی جغرافیائی سیاست میں اپنا اثر و رسوخ کھو رہا ہے۔

شام میں........

© Dawn News TV