تمغوں کے اصل حقدار
ہر حکومت کی طرح چند دن پہلے حکومت وقت نے کچھ معزز لوگوں کو ایوارڈز بانٹنے کی ایک تقریب صدر صاحب کی سرکاری رہائش گاہ پر منعقد کی۔ تقریب شام کو ختم ہوتے ہی ہر طرف تمام اینکر حضراتِ نے طوفان سر پر اٹھا لیا۔ان میں سے اکثر دو ٹکے کے لکھنے اور چار ٹکے کے پڑھنے والوں کو حکومت کے ہر اچھے کام میں نقص نکالنے کی عادت سی ہو گئی ہے۔حکومت اپنا کام خود کرتی ہے اور تمام اہم فیصلوں کو کم از کم ان سے خفیہ رکھتی ہے یہی بات ان حضرات کو پسند نہیں اور یہ بات انہیں کون سمجھائے۔یہ لوگ اپنے کام سے کام نہیں رکھتے بلکہ جس کام کیلئے انہیں رکھا جاتا ہے صرف وہی کام نہیں کرتے باقی سارا کام جو ان کی ذمہ داری بھی نہیں وہ بڑے شوق سے مستقل کرتے چلے جاتے ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں جیسے الیکشن کمیشن۔جس نے اپنے کام سے زیادہ دوسرے اداروں پر کام زیادہ کیا۔اب دیکھو ناں ہر حکومت سال میں دو بار مختلف اداروں میں منفرد شخصیات کو ان کی اعلیٰ صلاحیتوں کے اعتراف اور اہلبیت کو سامنے رکھتے ہوئے انہیں پاکستان کے اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازتی رہتی ہے۔یہ اعزازات اس بات کا ثبوت ہوتے ہیں کہ ہم بحیثیت قوم انہیںخراج تحسین پیش کریں گے جس جانفشانی سے سر دھڑ کی بازی لگاتے ہوئے ایسا کارنامہ سر انجام دیتے ہیں جس کے بعد ان کو کسی ایوارڈ کا مستحق قرار دیا جاتا ہے۔کچھ........
© Daily Pakistan (Urdu)
