ہم سب کے اندر ہے، ایک فرعون
ہم ایک ایسے معاشرے میں جی رہے ہیں جہاں انسان کی قدر صرف تب ہوتی ہے جب اس کے پیچھے کوئی کھڑا ہو، کوئی بااثر، کوئی طاقتور۔ اگر آپ اکیلے ہیں، کمزور ہیں یا کسی سپورٹ سسٹم کے بغیر ہیں، تو سمجھ لیجیے کہ آپ اس معاشرے کے رحم و کرم پر ہیں۔ یہاں طاقتور صرف اپنی طاقت دکھاتے ہیں۔ کمزور کو سہارا دینا تو دور کی بات، اْسے روند دینا اپنا حق سمجھتے ہیں۔اگر آپ کی وجہ سے کسی ایک انسان کی زندگی میں بھی آسانی پیدا ہو جائے، تو میرے نزدیک یہ سب سے بڑی نیکی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے، ہم میں سے اکثر اس نیکی کی طرف بڑھنے کے بجائے دوسروں کی زندگیوں کو مزید مشکل بنانے میں لگے ہیں۔ ہمیں ذرا سا بھی اندازہ ہو جائے کہ سامنے والا اکیلا ہے، بے سہارا ہے، تو ہم اپنی انا، طاقت اور "فرعونیت" کے مظاہرے شروع کر دیتے ہیں، پھر چاہے وہ دفتر ہو، کاروبار، یا کوئی اور معاملہ۔
گورنر خیبرپختونخوا نے علی امین گنڈاپور کو " اچھا بچہ" قرار دے دیااکثر دیکھا گیا ہے کہ جب کوئی شخص کمزور ہوتا ہے، یا عام حالات میں جیتا ہے، تو اْس میں شرافت، انکساری اور نرمی نظر آتی ہے۔ مگر جیسے ہی اْسے کوئی عہدہ، اختیار یا طاقت ملتی ہے، اْس کے لہجے میں تلخی، نظر میں غرور، اور برتاؤ میں تکبر آجاتا ہے۔ لگتا ہے جیسے وہ باقی سب کو کمتر اور خود کو برتر سمجھنے لگتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس کے پاس جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے، وہ اتنا ہی بڑا "فرعون" بننے کے خطرے میں ہوتا ہے۔فرعون صرف تاریخ کا کردار نہیں، بلکہ ایک رویہ ہے، جو ہمارے اندر بھی موجود ہے۔ جب ہم کمزور پر ظلم کرتے ہیں یا دوسروں کو نیچا دکھانے میں خوش ہوتے ہیں، تو دراصل ہم اسی........
© Daily Pakistan (Urdu)
