لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے؟
میں کیا، میری بساط کیا، ایران اسرائیل لڑائی اور اسرائیل کی فلسطین پر قبضے کے بعد غزہ اور باقی ماندہ حصے کو غصب کرنے کی کوشش پر بہت کچھ کہا جا رہا ہے اور یہ امر بھی بالکل واضح ہے کہ کتے، بلے کی تکلیف کو انسانیت کا مسئلہ بنا کر پیش کرنے والے حکمران غزہ کے معصوم افراد اور بچوں کے قتل عام پر خاموش ہی نہیں، بلکہ اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔ایران نے تو لڑائی میں پہل نہیںکی یہ تو اسرائیل ہے جس نے حملہ کیا اور ساتھ ہی کہا کہ ایران کی تمام تنصیبات ختم کر دی جائیں گی اس کے علاوہ اب تو اس کی طرف سے رجیم چینج کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔دنیا میں تجزیہ نگاروں اور ہمارے بھولے مسلمانوں کو نہ معلوم یہ کیوں یقین سا تھا کہ ٹرمپ امن کا پیامبر ہے اور وہ جنگ پھیلنے نہیں دے گا۔ اب ان سب حضرات پر واضح ہو گیا ہو گا کہ صدر ٹرمپ جی سیون کے سربراہی اجلاس میں تھوڑی دیر کے لئے گئے اور مختصر شرکت کے بعد واپس واشنگٹن پہنچ کر سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شریک ہو گئے اور جاتے جاتے ایران سے کہا کہ وہ غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دے کہ اسے ایٹمی صلاحیت کا کوئی حق نہیں،پھر یہ کہہ کر مزید دھمکی دی کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔اس کے ساتھ جی سیون کے اعلامیہ کو پڑھ لیں تو معلوم ہو جائے گا کہ صدر ٹرمپ مختصر وقت میں یہ فیصلہ کرا کر نکلے کہ جی سیون اسرائیل کے ساتھ اور ایران کے خلاف ہے۔دوسرے معنوں میں اب پورا یورپ اور امریکہ ایک طرف اور اکیلا ایران ان کے سامنے صف بستہ ہے،اسے پاکستان سمیت اسلامی ممالک کی حمایت تو حاصل ہے لیکن یہ صرف بیانات کی حد تک ہے کہ اپنے دفاع میں ایران اکیلا ہی میدان میں ہے۔
ایران نے پاسدارانِ انقلاب کے نئے انٹیلی جنس چیف کا اعلان کر دیاایران کے حوالے سے ہمارے اکثر حضرات کو غلط فہمی تھی کہ وہ مقابلے میں پورا نہیں اُتر سکے گا،لیکن حال کی لڑائی میں اُس نے ثابت کر دیا کہ وہ نہ صرف اپنا دفاع کرنے کا اہل ہے بلکہ اسرائیل کے لئے کافی بھی ہے، چند روز ہی میں اسرائیل کی چیخیں نکل گئیں........
© Daily Pakistan (Urdu)
