”اہل غزہ کی پکار اور ہمارا کردار“۔۔۔
کہتے ہیں کتا حملہ کرنے سے پہلے اپنے شکار کی آنکھوں میں دیکھتا ہے اگر اسے وہاں خوف دکھائی دے تو وہ حملہ کر دیتا ہے لیکن اگر خوف کی بجائے آنکھوں میں غصہ اور ہاتھوں میں پتھر، اینٹ یا کوئی ڈنڈا دکھائی دے تو وہ بھونکتا ہوا دم دبا کر بھاگ جاتا ہے مگر بچپن کاسیکھا ہوا یہ عمل ہم اسرائیل کے معاملے میں بھول گئے اور اس بھونکتے ہوئے کتے کی آواز سے خوفزدہ ہو گئے اور یوں آ ج وہ ہم پر حملہ آور ہو گیا۔ دنیا میں مسلمان ممالک کی تعداد ستاون جبکہ ایک ارب نوے کروڑ مسلمان ہیں اور ہر طرح کی جدید ٹیکنالوجی بھی میسر ہے لیکن میدان جنگ میں ایٹمی بم سے زیادہ ایمان کی طاقت کی ضرورت ہوتی ہے علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے۔
وہ 3 آئی فونز جن پر واٹس ایپ چلنا بند ہونے والا ہے"گونگی ہو گئی آج کچھ زبان کہتے کہتے
ہچکچا گیا خود کو مسلمان کہتے کہتے
یہ سُن کر چپ سادھ لی اقبال اس نے
یوں لگا جیسے رک گیا وہ مجھے حیوان کہتے کہتے“
غزہ، فلسطین میں ہونے والے ظلم و ستم ایک انسانی المیہ ہے جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اسرائیلی فوج کی جانب سے معصوم شہریوں، بچوں خواتین اور بوڑھوں پر بمباری گھروں کی تباہی اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں روز کا معمول بن چکی ہیں۔اسرائیل نے مارچ 2025ء میں دو ماہ کی جنگ........
© Daily Pakistan (Urdu)
