menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

    پنجاب میں پنجابی کا مستقبل؟

15 0
28.02.2025

چند دن پہلے کی بات ہے ، ہم اوکاڑہ شہر سے ملحقہ لوئر باری دو آبہ نہر کے خوبصورت کنارے اور پر فضا ماحول میں ، گرما گرم دودھ پتی کی چسکیاں لیتے ہوئے پیر مہر علی شاہ کے پنجابی نعتیہ کلام سے محظوظ ہو رہے تھے،پولیس کے ایک سب انسپکٹر نے جب بڑی سریلی آواز میں یہ شعر پڑھا تو ہم سب جھوم اٹھے:

اس صورت نوں میں جان آکھاں

جانان کہ جان جہان آکھاں

سچ آکھاں تے رب دی شان آکھاں

ویپنگ کتنی خطرناک ہے؟ نئی تحقیق میں ایسا انکشاف کہ آپ کبھی اس کو ہاتھ نہ لگائیں

جس شان توں شاناں سب بنیاں

چھوٹے بھائیوں کی طرح پیارے،ڈسٹرکٹ پولیس افسر اوکاڑہ میاں راشد ہدایت اور عزیز از جان پیارے دوست ایس ایس پی ایلیٹ فورس اسد الرحمنٰ ضلع اوکاڑہ میں پولیس کا نسٹیبلز کی بھرتی کے عمل کی نگرانی کر رہے تھے، نہر کنارے سڑک پر کانسٹیبلز کی پوسٹوں کیلئے امیدواروں کی دوڑ کا عمل جاری تھا جبکہ وقفے کے دوران پنجابی نعتیں ہماری روحانی تازگی کا باعث بنتیں، مجھے موجودہ پنجاب حکومت کے اکثر کاموں اور پولیس کے رویے نے بارہا مایوس کیا ہے مگر اس روز مجھے دونوں معاملات میں بیک فٹ پر جانا پڑا،میرا یہ خیال تھا کہ بھرتی کے اس عمل میں سیاسی دباؤ اور سفارش کا مکمل دخل ہوگا مگر یہ عمل حیرت کی حد تک شفاف نکلا،دوڑ اور جسمانی فٹنس میں کسی امیدوار کو ایک انچ کی رعایت تھی نہ اس کے ساتھ کسی زیادتی کا تاثر،دوسری بات ڈی پی او اوکاڑہ راشد ہدایت کا کنڈکٹ بڑا ہی مثالی تھا،ان کا اپنے ماتحتوں اور امتحان کے امیدواروں کے ساتھ رویہ ایک شفیق باپ کی مانند تھا مگر پولیسنگ کے معاملے میں وہ میرٹ اور ضابطے پر چلنے والے سخت گیر افسر نظر آئے، بحیثیت ایک انسان وہ رحمدل،ملنسار اور عشق مصطفیؐ سے بھر پور پائے گئے،فنا فی اللہ،فنافی الرسولؐ،مسئلہ وحدت الوجود کے متعلق وہ ایک عالم کی طرح جانتے تھے تو دوسری طرف امام احمد رضا ،بابا........

© Daily Pakistan (Urdu)