انصار عباسی
آئین کی 26ویں ترمیم کے بعد مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کو دیکھیں تو محض الفاظ پڑھنے سے معلوم ہوجائیگا کہ پاکستان کی آزاد عدلیہ کو زنجیروں میں جکڑا جا رہا ہے اور اُ س کی خودمختاری کو ختم کیا جا رہا ہے۔ تاہم اگر زمینی حقائق اور پاکستان کی تاریخ کو دیکھیں تو ہماری عدلیہ اور عدالتی نظام تو کب کا تباہ ہو چکا، یہ تو کبھی آزاد اور خودمختار تھا ہی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی شخص سے پوچھیں کسی کو نہ عدالتوں پر کل بھروسہ تھا نہ آج ہےکیونکہ ہماری عدالتیں انصاف دینے سے ہی قاصر ہیں۔ ابھی تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترمیم نے سب کچھ تباہ کر دیا اور عدلیہ کی آزادی کو چھین کر اسے انتظامیہ اور اسٹیبلشمنٹ کا غلام بنا دیا۔ لیکن پاکستان کی تاریخ کی ایک بڑی آزاد عدلیہ کی بحالی کی تحریک کی کامیابی کے بعد آئین میں ترامیم کر کے پاکستان کی عدلیہ کو آئینی طور پر مضبوط ترین اور مکمل آزاد اور خودمختار کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد کیا ہماری عدلیہ آزاد ہوئی؟ کیا جلد اور سستا انصاف ملنا شروع ہوا؟ کیا ججوں نے اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ بننے سے انکار کیا؟ کیا عوام کو انصاف کی فراہمی شروع ہوئی؟ کیا ججوں کی سیاست اور اُن کی سازشیں تھم گئیں؟ افسوس کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ اس کے برعکس انصاف پہلے سے مہنگا ہو گیا، سازشیں اور ججوں کی سیاست عروج پر پہنچ گئی اور عوام جس نے عدلیہ بحالی تحریک میں اپنا خون پسینہ دیا اُسکو عدالتوں میں دھکوں کےسواکچھ نہ ملا۔ پاکستان کی عدلیہ اور ججوں کے اسی رویہ کی وجہ سے انتظامیہ، مقننہ اور اسٹیبلشمنٹ نے بھی کھل کر عدلیہ کو آئینی اور قانونی طور پر........





















Toi Staff
Gideon Levy
Tarik Cyril Amar
Stefano Lusa
Mort Laitner
Sabine Sterk
Ellen Ginsberg Simon
Mark Travers Ph.d