مجید اصغر
ذرائع ابلاغ کو کسی بھی ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا جاتا ہے جو تمام تر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے قوموں کو پستیوں سے نکلنے اور بلندیوں کی طرف گامزن ہونے کی راہ دکھاتا ہے، اسی کو آزادی صحافت کہتے ہیں۔ یہ جمہوریت کی روح بھی ہے جو آج کی دنیا کا مقبول ترین طرز حکمرانی ہے ۔ مقبول ترین اسلئے کہ اس میں اخلاقی آئینی اور قانونی حدود کے اندر فرد کو آزادی سے زندگی گزارنے، لکھنے اور بولنے کے حق کی ضمانت دی گئی ہے تقریباً ہر ملک میں اس آزادی کی قانونی ضمانت موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد طاقت اور شدت پسندی کے ناخداؤں کی مرضی کے تابع ہےجنکی چشم و ابرو کے اشاروںپر نہ چلنے والوں کیلئے دنیا درد ناک عذاب بنا دی جاتی ہے۔ ذرائع ابلاغ سے وابستہ عامل صحافی اس عذاب کا سب سے زیادہ نشانہ ہیں۔
صحافت اس مخلوق خدا کا شوق ہے، روزگار ہے، پیشہ ہے اور اسکی سزابھی بھگت رہے ہیں ۔ دنیا بھر میں صحافیوں کےخلاف جرائم کے خاتمے کا ہر سال عالمی دن منایا جاتا ہے اس سال بھی منایا گیا۔ ’’رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز‘‘ اوریونیسکوکی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ وقت میں صحافیوں کے قتل ،جسمانی تشدد، گرفتاریوں ، اغوا اور اس طرح کے دوسرے جرائم میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے ۔ غزہ ،یوکرین اور سوڈان میں اس سال اب تک 99صحافی قتل ہوچکے ہیں اور ہر دس میں سے9صحافیوں کے قاتل پکڑے نہیں گئے انکے خاندان ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔ زیادہ تر قتل انویسٹی گیٹو رپورٹنگ کے شعبے میں ہوئے کرپشن، ڈرگ مافیا اور دوسرے جرائم کو بے نقاب کرنے والوں کا نمبر اسکے بعد آتا ہے۔ شہنشاہیت ہو، آمریت ہو یا جمہوریت قتل ہر ملک میں ہوتے ہیں۔ یہ صرف کسی خاص علاقے سے مخصوص نہیں۔ خواتین صحافیوں پر تشدد، ہراسانی اور ناسازگار ماحول اسکے علاوہ ہیں۔ قتل کے ذمہ دار تو ابھی تک ارشد شریف کے بھی نہیں پکڑے گئے جو پاکستان سے دور ایک پرائے........





















Toi Staff
Gideon Levy
Tarik Cyril Amar
Stefano Lusa
Mort Laitner
Sabine Sterk
Ellen Ginsberg Simon
Mark Travers Ph.d