menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

مجید اصغر

10 0
09.11.2025

ذرائع ابلاغ کو کسی بھی ریاست کا چوتھا ستون قرار دیا جاتا ہے جو تمام تر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے قوموں کو پستیوں سے نکلنے اور بلندیوں کی طرف گامزن ہونے کی راہ دکھاتا ہے، اسی کو آزادی صحافت کہتے ہیں۔ یہ جمہوریت کی روح بھی ہے جو آج کی دنیا کا مقبول ترین طرز حکمرانی ہے ۔ مقبول ترین اسلئے کہ اس میں اخلاقی آئینی اور قانونی حدود کے اندر فرد کو آزادی سے زندگی گزارنے، لکھنے اور بولنے کے حق کی ضمانت دی گئی ہے تقریباً ہر ملک میں اس آزادی کی قانونی ضمانت موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد طاقت اور شدت پسندی کے ناخداؤں کی مرضی کے تابع ہےجنکی چشم و ابرو کے اشاروںپر نہ چلنے والوں کیلئے دنیا درد ناک عذاب بنا دی جاتی ہے۔ ذرائع ابلاغ سے وابستہ عامل صحافی اس عذاب کا سب سے زیادہ نشانہ ہیں۔

صحافت اس مخلوق خدا کا شوق ہے، روزگار ہے، پیشہ ہے اور اسکی سزابھی بھگت رہے ہیں ۔ دنیا بھر میں  صحافیوں کےخلاف جرائم کے خاتمے کا ہر سال عالمی دن منایا جاتا ہے اس سال بھی منایا گیا۔ ’’رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز‘‘ اوریونیسکوکی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ وقت میں صحافیوں کے قتل ،جسمانی تشدد، گرفتاریوں ، اغوا اور اس طرح کے دوسرے جرائم میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے ۔ غزہ ،یوکرین اور سوڈان میں اس سال اب تک 99صحافی قتل ہوچکے ہیں اور ہر دس میں سے9صحافیوں کے قاتل پکڑے نہیں گئے انکے خاندان ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔ زیادہ تر قتل انویسٹی گیٹو رپورٹنگ کے شعبے میں ہوئے کرپشن، ڈرگ مافیا اور دوسرے جرائم کو بے نقاب کرنے والوں کا نمبر اسکے بعد آتا ہے۔ شہنشاہیت ہو، آمریت ہو یا جمہوریت قتل ہر ملک میں ہوتے ہیں۔ یہ صرف کسی خاص علاقے سے مخصوص نہیں۔ خواتین صحافیوں پر تشدد، ہراسانی اور ناسازگار ماحول اسکے علاوہ ہیں۔ قتل کے ذمہ دار تو ابھی تک ارشد شریف کے بھی نہیں پکڑے گئے جو پاکستان سے دور ایک پرائے........

© Daily Jang