نواز رضا
(گزشتہ سے پیوستہ)
پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میںڈاکٹر عبد القدیر خان کا کلیدی رول ہے۔اگر ڈاکٹر عبد القدیر خان کا رول کمتر ہوتا توامریکہ ڈاکٹر خان کو اُس کے حوالے کرنے کا کبھی مطالبہ نہ کرتا۔پرویز مشرف نے تو امریکی دبائو کے سامنےہتھیار ڈال دئیے وہ ڈاکٹر خان کو امریکہ کے حوالے کرنا چاہتا تھا۔یہ بہادر بلوچ لیڈر میر ظفر اللہ خان جمالی تھا جس نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کو امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔جب پاکستان پرایران اورلیبیا کو ایٹمی ٹیکنالوجی اسمگل کرنے کا الزام عائد ہوا تو اس وقت کے فوجی حکمران پرویز مشرف نے ساری ذمہ داری ڈاکٹر عبد القدیر خان پر عائد کر دی ڈاکٹرخان کا حوصلہ دیکھیں،انہوں نے پاکستان کو بچانےکیلئے سارا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھا لیا۔ ڈاکٹر خان نے اپنی وفات سے چند ماہ قبل مجھے ٹیلی فون پر انٹرویو دیا جس میں انہوں نے میرے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ایک سرکاری ملازم تھے بھلا کس طرح وہ از خود ایٹمی ٹیکنالوجی بیرون ملک بھجوا سکتے تھے؟ ڈاکٹر اے کیو خان لیبارٹریز کی حفاظت کا فول پروف سسٹم تھا سوئی تک وہاں باہر نہیں جا سکتی تھی! ’’اعتراف جرم ‘‘ کے بعد نہ صرف ہل سائیڈ روڈ پر ڈاکٹر خان کی رہائش گاہ کو سیکورٹی کے نام پر ’’غیر علانیہ‘‘ زندان میں تبدیل کر دیا گیا،جس میں محسن پاکستان ڈاکٹر خان اپنی زندگی کی آخری سانس تک ’’قید‘‘ رہے گو کہ عدلیہ کے حکم پر ڈاکٹر خان پرآزاد شہری کی حیثیت سے نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں تھی لیکن ایسی بھی آزادی نہیں تھی کہ وہ جہاں جانا چاہیں جا سکتے ہوں البتہ جب وہ کبھی ’’زندان‘‘ سے باہر کھلی فضا میں سانس لینا چا ہتے تو اوپر سے کلیئرنس درکار ہوتی تھی۔ڈاکٹر عبد القدیر خان نے1976ء کے بعد سے شاید ہی کوئی دن ’’آزاد شہری‘‘ کے طور پر گزارا ہو اسکی ایک بڑی وجہ یہ تھی انہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کے جس کام کی بنیاد رکھی تھی اس کا تقاضا بھی تھا کہ ڈاکٹر خان کو دنیا کی’’نظروں‘‘ سے اوجھل........
© Daily Jang
