اداریہ
پاکستانی وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحق ڈار کے دورہ کابل کے نتیجے میں باہمی معاملات کی بہتری کیلئے ہونے والا معاہدہ دونوں ملکوں کے ان تمام با شعور شہریوں کیلئے یقینا باعث اطمینان ہے جو باہمی تعلقات میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے اضطراب کا شکار تھے۔ پاکستانی دفترخارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان نے باہمی دلچسپی کے مختلف شعبوں بشمول سیکورٹی، تجارت، ٹرانزٹ، روابط اور عوام سے عوام کے رابطوں میں تعاون بڑھانے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کی خاطر فیصلے کیے ۔یہ معاہدہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے افغانستان کے پہلے سرکاری دورے میں ہوا جہاں انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کی۔وزیر خارجہ نے واضح کیاکہ سفارتی سرگرمیاں جاری رہیں تو مسائل کو آسانی سے حل کیا جاسکتا ہے ۔فی الحقیقت پاکستان اور افغانستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث محض پڑوسی ہی نہیں بلکہ صدیوں پر محیط گہرے تاریخی، تہذیبی، دینی اور نسلی و لسانی رشتوں میں منسلک برادر مسلم ملک ہیں۔ پچھلی پانچ دہائیوں میں افغانستان کو دو عالمی طاقتوں کی فوجی جارحیت کا سامنا کرنا پڑا تو اہل پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کیلئے اپنے دلوں کے دروازے کھول دیے اور انہیں یہاں پاکستانی شہریوں ہی کی طرح رہنے بسنے اور معاشی جدوجہد کرنے ے کے تمام مواقع حاصل رہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب دوسری بیرونی جارحیت کے خلاف کامیاب مزاحمت کے بعد کابل پر دوبارہ طالبان کی حکومت قائم ہوئی تو امید کی جارہی تھی کہ پاک افغان تعلقات ایک بار پھر اسی طرح برادرانہ اور دوستانہ بنیادوں پر........
© Daily Jang
