سلیم صافی
کیا خیبر پختونخوا میں الیکٹبلز اپنی مرضی سے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے اور باقی ملک میں انہیں جبراً شامل کر دیا گیا تھا جو دیگر صوبوں کے برعکس پی ٹی آئی پختونخوا میں مختلف طریقوں سے اپنے وجود کا احساس دلا رہی ہے؟۔ نہیں ہر گز نہیں۔ پختونخوا میں بھی الیکٹبلز کو اسی طرح بلیک میل کر کے اور لالچ دے کر پی ٹی آئی میں شمولیت بالجبر پر آمادہ کیا گیا تھا جس طرح باقی ملک میں کیا گیا تھا۔ تو کیا خیبر پختونخوا کے لوگ عمران خان کو پختون سمجھتے ہیں اور اسی لئے ان سےجڑے رہنا ضروری سمجھتے ہیں۔ نہیں ہر گز نہیں۔ یہ فیکٹر ہوتا تو 1997، 2002یا 2008کے انتخابات میں بھی وہاں کے لوگ عمران خان کا ساتھ دیتے۔ تب عمران خان زیادہ پاپولر اور غیرمتنازع تھے۔ ان کے بڑے بڑے سکینڈلز آئے تھے اور نہ لوگوں کو یہ علم ہوا تھا کہ اقتدار ملنے کے بعد عثمان بزدار اور زلفی بخاری ان کی سلیکشن ہوں گے۔ یہ فیکٹر ہوتا تو لوگ ان انتخابات میں بھی عمران خان کا ساتھ دیتے، حالانکہ ان برسوں میں وہ طالبان اور اینٹی امریکہ کا کارڈ بھرپور طریقے سے استعمال کر رہے تھے اور تب تک یہ حقائق بھی کھل کر سامنے نہیں آئے تھے کہ مغرب مخالف کی بجائے وہ اصلاً مغربی ایجنڈے کو آگے بڑھانے والے ہیں۔ تو کیا پی ٹی آئی نے اپنے دونوں ادوار میں خیبر پختونخوا میں بڑے انقلابی اور غیر معمولی ترقیاتی کام کئے ہیں؟ نہیں ہر گز نہیں۔ پی ٹی آئی کے دونوں ادوار اور بالخصوص دوسرا، مالی اور انتظامی حوالوں سے تاریخ کے بدترین ادوار ثابت ہوئے۔ صرف دو بڑے پروجیکٹ یعنی بی آر ٹی اور بلین ٹری سونامی سامنے آئے جو دراصل کرپشن کے ہمالیہ ثابت ہوئے۔ مالی لحاظ سے صوبہ دیوالیہ ہو گیا۔ جتنا قرضہ قیام پاکستان سے لے کر 2013تک صوبے نے لیا تھا، وہ پی ٹی آئی کے دس سال میں ڈبل ہو گیا لیکن نہ جانے وہ رقم کہاں گئی۔ پھر بھی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے پیسے نہیں۔ فاٹا کی آبادی شامل ہو جانے کے بعد وفاقی محاصل میں صوبے کا حصہ انیس فی صد تک جانا چاہئے تھا لیکن اسے پی ٹی آئی حکومت میں سابقہ پندرہ فی صد پر منجمد رکھا گیا۔ این ایف سی کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ پانچ سال گزرنے کے........
© Daily Jang
visit website