شمسی توانائی: پیش رفت مواقع اور خدشات
پاکستان غیر معمولی رفتار سے عالمی شمسی توانائی کے منظرنامے پر نمایاں مقام حاصل کر رہا ہے۔ کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق، صرف 2024 میں ملک میں اندازاً 17 سے 22 گیگاواٹ فوٹووولٹک (پی وی) ماڈیولز درآمد کئے گئے، جس کی بدولت پاکستان دنیا کے بڑے شمسی پینل درآمد کنندگان کی فہرست میں شامل ہو گیا، یہاں تک کہ بعض ترقی یافتہ صنعتی معیشتوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ اس کے علاوہ آن گرڈ نیٹ میٹرنگ کی استعداد میں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ 2023 کے وسط میں 3.1 گیگاواٹ سے بڑھ کر یہ صلاحیت دسمبر 2024 تک تقریباً 4.1 گیگاواٹ تک پہنچ گئی، جو اب 2 لاکھ 83 ہزار سے زائد رہائشی، تجارتی اور صنعتی صارفین میں تقسیم ہے۔ اس ترقی کی روشنی میں بظاہر پاکستان کا شمسی شعبہ روشن اور امید افزاء مستقبل کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ 2024 ء میں بجلی کا 14 فیصد شمسی توانائی سے حاصل کیا جاتا تھا، جو 2021 ء میں کل پیداوار کا صرف 4 فیصد تھا۔ یہ پیش رفت پاکستان کو اس کے نیشنل ڈیٹرمنڈ کنٹری بیوشن کے تحت مقرر کردہ اہداف یعنی 2030 ء تک قابل تجدید ذرائع سے 60 فیصد بجلی کی پیداوار اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 50........
© Daily AAJ
