menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

غزائی تحفظ، کسان، غربت اور خطرات

15 0
01.07.2025

پاکستان غذائی عدم تحفظ اور بڑھتی ہوئی غربت کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ عالمی بینک کے مطابق ملک کی 21فیصد آبادی غذائی قلت کا شکار ہے جبکہ 45فیصد سے زائد افراد مجبوراً غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ دونوں بحران ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ غربت‘ غذائی قلت کو جنم دیتی ہے اور خوردنی اشیاء کی مہنگائی انہیں مزید شدید کر دیتی ہے۔ ایسے حالات میں وفاقی بجٹ 2025-26ء بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے مختص رقم میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے یعنی یہ بجٹ 592ارب روپے سے بڑھا کر 716ارب روپے کر دیا گیا ہے اور یہ ایک مثبت اقدام ہے۔ تاہم بجٹ میں شامل کئی تجارتی و زرعی پالیسیوں کے باعث غذائی عدم تحفظ میں اضافے کا خدشہ ہے‘ جب ہم خوراک کے تحفظ کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف خوراک کی فراہمی سے متعلق امور نہیں ہوتے بلکہ اس سے جڑی پالیسیوں‘ وسائل کی دستیابی‘ مقامی پیداوار‘ رسائی اور استطاعت سے بھی اس کا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ غذائی تحفظ کا مطلب یہ ہے کہ ہر فرد کو متوازن‘ محفوظ اور صحت مند غذا مسلسل دستیاب ہو۔ بدقسمتی سے‘ پاکستان میں کروڑوں افراد اس معیار سے کوسوں دور ہیں۔ زرعی شعبہ‘ جسے عموماً معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے‘ کئی چیلنجز کا سامنا کر رہا........

© Daily AAJ