کے پی جامعات‘ روکھی سوکھی کا دور
ایک ایسے وقت میں جبکہ خیبرپختونخوا کی قدرے پرانی یونیورسٹیاں بالخصوص قدیم جامعہ پشاور بیسک پے کی حالت کو پہنچ گئی ہے حکومت نے ایک بار پھر تعلیمی ایمرجنسی کا مژدہ سنادیا ہے‘ دوسری طرف جامعہ کے اساتذہ ایک بار پھر احتجاج کیلئے پرتول رہے ہیں اور وہ اس لئے کہ اساتذہ کی ترقی کیلئے موجودہ قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے متعلقہ سرکاری محکمے نے اپنے ایک مراسلے میں کہا ہے کہ ترقیاں تب ہوں گی جب آپ لوگ ایٹا ٹیسٹ سے گزر کر اپنے آپ کو ترقی کے مستحق ثابت کرینگے اب اس میں ایک عجیب و غریب بات یہ ہے کہ جامعہ کے قیام کے بعد ترقی کرتے ہوئے گریڈ20اور اس سے اوپر تک پہنچنے والے کتنے اساتذہ نے ایٹا ٹیسٹ دیا ہے؟ دوسری بات یہ کہ شاید محکمہ کے علم میں یہ بات نہ ہو کہ ایٹا ٹیسٹ بنانے والے کون لوگ ہوتے ہیں؟ آیا یونیورسٹی کے سبجیکٹ سپیشلسٹ ٹیچرز نہیں ہوتے؟ جامعہ کے اساتذہ بار بار اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ........
© Daily AAJ
