اپنے والد سے وابستہ سنہری یادیں
میرے والد (محمد دلشاد خاں لودھی) ہندوستان کے شہر کاسوبیگو کے ریلوے کوارٹروں میں 1928ء کو پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم فیروزپور چھاؤنی میں حاصل کی۔ 1944ء میں ان کی شادی اپنی خالہ زاد سے ہوئی۔قیام پاکستان کے وقت آپ کے خاندان کے لوگ قصور شہر میں آبسے اور سسرالی خاندان نے عارف والا کا رخ کیا۔ 25دسمبر1954 ء کو قصورشہر میں میری پیدائش ہوئی،جس دن میری پیدائش ہوئی اسی دن والد صاحب کو پاکستان ریلوے میں بطور کانٹے والا ملازمت مل گئی۔اس لیے میری پیدائش کو خاندان کے لیے خوش نصیبی قرار دیا گیا۔ ان کی پہلی تعیناتی قلعہ ستار شاہ ریلوے اسٹیشن پر ہوگئی، جس زمانے کی میں بات کررہا ہوں اس وقت اسٹیشن کے اردگرد دور دور تک کوئی انسانی آبادی نہ تھی۔اس اسٹیشن کے اطراف میں دو بڑی نہریں بہتی تھیں جن میں اکثر سیلاب کی صورت حال ہی طاری رہتی۔دور دور تک جب سیلابی پانی دکھائی دیتا تو ریلوے کوارٹروں اور اسٹیشن کے درمیان آنا جانا بھی ناممکن ہو جاتا۔پھر سیلابی پانی میں زہریلے سانپ اس قدر زیادہ ہوا کرتے تھے کہ ان سے بچنا بہت مشکل تھا۔ اس اسٹیشن میں کیبن نام کی کوئی چیز نہ تھی بلکہ اسٹیشن سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر کھلے آسمان تلے چار پانچ لیور جنگل بیابان میں نصب تھے۔ دن میں تو پھر گزارہ ہو جاتا تھا لیکن رات کے اندھیرے میں جبکہ دور دور تک روشنی کی کوئی کرن دکھائی نہیں دیتی تھی،سردی، گرمی، بارش اور طوفان میں فرائض کی انجام دھی بہت مشکل ہو جایا کرتی تھی۔والد صاحب نے ہمیں ایک دن بتایا کہ جب میں کانٹا سیٹ کرکے جب سگنل ڈاؤن کرنے لگے تو رات کے اندھیرے میں لیور کے ساتھ سانپ لپٹا ہوا تھاجو اندھیرے کی وجہ سے مجھے دکھائی نہیں دیا۔اگر اللہ مہربان نہ ہوتا تو سانپ کے ڈسنے سے اسی دن میری زندگی کی شام ہو جاتی۔1960ء........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website