menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

کچے گھر، سچے لوگ اور گم ہوتی محبتیں

16 0
18.11.2025

دنیا آج تیزی سے بدل رہی ہے، ترقی کی رفتار اتنی برق رفتار ہو چکی ہے کہ انسان نہ چاہتے ہوئے بھی دباؤ، مقابلے اور سہولتوں کی دوڑ میں بہتا چلا جاتا ہے۔
شہروں کی چمک دمک، بلند و بالا عمارتیں، جدید ٹیکنالوجی سے لیس گھر اور اپارٹمنٹ کلچر ایک نیا طرزِ زندگی تشکیل دے چکا ہے لیکن اس بدلتی دنیا میں کہیں خاموشی سے مٹتے جا رہے ہیں وہ ”کچے گھر، وہ مٹی کی خوشبو اور وہ تہذیبی رنگ ”جو کبھی ہماری ثقافت اور معاشرتی وجود کا مرکز تھے۔
مٹی سے جڑی تہذیب
گائوں کی گلیوں میں بنے کچے گھر صرف رہائش گاہیں نہیں بلکہ یہ تہذیب کے وہ مستند دستاویز تھے جن میں نسلیں پروان چڑھتی تھیں،مٹی کی دیواریں گرمی میں ٹھنڈک اور سردی میں حرارت دیتی تھیں، مگر ان کی اصل طاقت وہ محبت، خلوص اور تعلق تھا جو ان گھروں کے صحنوں میں بکھرا رہتا تھا۔
یہاں رشتوں کی مٹھاس تھی، ایک دوسرے کے دکھ سکھ کا ساتھ تھا، مہمان نوازی کا وقار تھا، اور سب سے بڑھ کر اپنی مٹی سے گہرا تعلق اور محبت تھی۔
دیہات کے یہ کچے مکان زندگی کی اصل روح سے جوڑتے تھے، صبح سویرے مرغے کی آواز، شاموں میں گائوں کی پگڈنڈیوں سے اٹھنے والی مٹی کی مہک، کھیتوں میں ہوا کی سرسراہٹ اور راتوں میں سکون........

© Mashriq