افغان خواتین کی شناخت، آواز اور آزادی سب قید
تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے لیکن افغانستان میں صورتحال کچھ مختلف ہے ، طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد وہاں کی فضا ایک بار پھر گھٹن، خوف اور خاموشی سے بھر گئی ہے، وہی ملک جہاں کبھی خواتین علم و آگہی کی روشنی میں قدم بہ قدم ترقی کی جانب بڑھ رہی تھیں آج ایک بار پھرانہیں تاریکیوں میں دھکیلا جا چکا ہے، سکولوں اور جامعات میں پڑھنے والی افغان لڑکیوں کہ نہ صرف گھروں کی چار دیواری میں قید کیا گیا ہے بلکہ ان کی شناخت، ان کی آواز اور ان کا وجود سب کچھ پابندیوں کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے افغانستان امدادی مشن کی تازہ سہ ماہی رپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے سوئے ہوئے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا ہے جس کے مطابق افغان خواتین پر تعلیمی، طبی اور سماجی پابندیاں نہ صرف برقرار ہیں بلکہ ان میں مزید شدت آ چکی ہے۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جب عورت کے ہاتھ سے قلم چھینا جاتا ہے تو دراصل قوم کے ہاتھ سے ترقی کی کنجی چھن جاتی ہے، وہ عورت جو کل استاد، معالج، صحافی اور مفکر تھی، آج خاموشی کی دیوار کے پیچھے سسک رہی ہے، علم کی وہ روشنی جو کبھی افغان لڑکیوں کی آنکھوں میں چمک پیدا کرتی تھی، اب ظلم کی آندھیوں میں بجھ چکی ہے، یہ صرف ایک صنف کی جدوجہد نہیں،........





















Toi Staff
Gideon Levy
Penny S. Tee
Sabine Sterk
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein