گورنر راج کا شوشہ، عوامی راج کا خاتمہ کوئی بچوں کا کھیل ہے کیا؟
خیبرپختونخوا حکومت اور وفاق کے درمیان تعلقات کی نوعیت اس نہج پر آگئی ہے کہ اب گورنر راج کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے، گورنرراج کے نفاذ کے اعلانات و امکانات پربات ہونے لگی ہے، وزیرمملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ صوبے کی سکیورٹی اور گورننس میں وہاں کے وزیراعلی بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔ یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہے، جب بھی ضرورت ہوئی ہے، آئینی اقدامات کئے گئے ہیں، وفاقی حکومت اس پر سنجیدگی سے سوچ رہی ہے، صوبے کو کب تک بے یاور مددگار چھوڑیں گے۔
گورنر راج اور 18ویں ترمیم آمنے سامنے
گورنر راج دراصل کسی صوبے کا نظام حکومت براہ راست وفاقی حکومت کے سپرد کرنے کا نام ہے، اس دوران بنیادی انسانی حقوق بھی معطل کر دئیے جاتے ہیں اور صوبائی اسمبلی کے اختیارات قومی اسمبلی اور سینیٹ کو تفویض کردیے جاتے ہیں، کسی صوبے میں ایمرجنسی کی صورت میں گورنر راج نافذ کیا جاسکتا ہے، یہاں یہ وضاحت لازمی ہے کہ گورنر راج کا شوشہ آسان مگر اٹھارہویں ترمیم کے تحت گورنر راج کے نفاذ کو صوبائی اسمبلی کی منظوری سے مشروط کردیا گیا ہے۔ اس کے بعد وفاقی حکومت کے لئے آسان نہیں کہ کسی صوبے میں مخالف جماعت کی حکومت کا اثر ختم کرنے کے لئے گورنر راج نافذ کرے۔
آئین کی شق 232 کے مطابق اگر ملک کی سلامتی، جنگ یا کسی اندرونی اور بیرونی خدشے کے پیش نظر خطرے........





















Toi Staff
Gideon Levy
Penny S. Tee
Sabine Sterk
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein