اسلامی جمہوریہ پاکستان ...
کسی انسان کی ذاتی زندگی اور شخصیت اس کا اور رب کا ذاتی معاملہ ہے لیکن دیکھا یہ جاتا ہے کہ بطور حکمران اس کے فیصلے ، سوچ ، رویہ ، منصوبے، پالیسیاں ، ملک و قوم پر کیا نتائج مرتب کرتے ہیں۔ حکمران اپنی جیب سے قیمتی ملبوسات زیب تن کرتاہے۔ ذاتی کمائی سے محل بناتا ہے لیکن عوام کی بنیادی ضروریات کا خیال رکھتا ہے۔ انصاف ، روزگار اور بنیادی سہولتیں فراہم کرتا ہے تو ایسا حکمران عوام کے دلوں کا بادشاہ ہے حکمران کی روحانیت تسبیح پھیرنے کا نام نہیں۔ حکمران کی روحانیت عوام کے حالات پھیرنے کا نام ہے۔سادگی کا پہلا ثبوت احتساب ہے جواپنی ذات سے اپنی کابینہ تک سب پر لازم ہوجاتا ہے۔ حکمران مذہبی گفتگو سے عوام کو جذباتی طور پر بہلا تو سکتا ہے لیکن یہ عارضی فارمولے دیر پا نہیں ہوتے۔ عوام جلد بیزار ہوجاتے ہیں۔ کابینہ اگر قابلیت و صلاحیت پر بنی ہو توحکومت نوے دنوں میں ڈیلیور کرتی ہے۔ دین کے رول ماڈل ہستیوں نے عملی طور پر ڈیلیور کر کے امت مسلمہ میں مثال قائم کر دی۔ امیرالمومنین حضرت علی کرم اللہ وجہ کو بمشکل وفادار ساتھی میسر تھے اور مسلسل ساتھیوں کے مخالف کیمپ میں جانے کا خطرہ تھا مگر اس کے باوجود احتساب کی روایت مکمل طور پر قائم رہی۔
معمولی سی بد احتیاطی بھی برداشت نہیں کی........
© Nawa-i-Waqt
visit website