menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

پشاور دہشت گردی واقعہ، تانے بانے پھر افغانستان سے ملنے لگے

16 0
26.11.2025

ایک ایسے وقت جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بعد دوست ممالک کی مداخلت پر گو کہ کوئی مثبت پیشرفت تو نہ ہوسکی لیکن بہرحال فائر بندی جاری تھی کہ مبینہ طور پر افغانستان کے تین شہریوں کا فیڈرل کانسٹبلری ہیڈ کوارٹر کے مرکزی دروازے پر خود کش حملہ اور مرکز میں داخل ہونے کی ناکام کوشش غیرمعمولی اور پشاور دہشت گردی واقعہ خطرے کی گھنٹی بجانے لگا ہے ۔
ایسا لگتا ہے کہ اس کی خفت مٹانے کے لئے یہ پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ پاکستان نے تین مقامات پر ڈرون حملے کئے ہیں، دم تحریر یہ افغان طالبان ترجمان ہی کا دعویٰ ہے، جس کی تصدیق نہیں ہوسکی، اگر یہ دعویٰ درست ہے تو پھر فائر بندی ٹوٹ چکی تاہم جب تک سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوتی، مبینہ ڈرون حملے کو پاکستان کی جانب سے کارروائی گرداننا یکطرفہ ہو گا اور اگر اس کی بالفرض محال تصدیق ہوتی بھی ہے تو یہ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ہی گردانا جائے گا، کیونکہ پشاور دہشت گردی واقعہ دل دہلا دینے والہ واقعہ تھا۔
افغان طالبان کے ترجمان کا مضحکہ خیز دعویٰ
افغان طالبان کے ترجمان کا دعویٰ ہی اس بناء پر مضحکہ خیز نظر آتا ہے، جن کاکہنا ہے کہ ڈرون میں ایک گھر کونشانہ بنایا گیا جس میں بچے اور خواتین بھی جاں بحق ہوئیں، ایسا ہونا ناممکن ہے، اگر واقعی کارروائی کی گئی ہوتی ، تو یقینا اس کا........

© Mashriq