پشاور دہشت گردی واقعہ، تانے بانے پھر افغانستان سے ملنے لگے
ایک ایسے وقت جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بعد دوست ممالک کی مداخلت پر گو کہ کوئی مثبت پیشرفت تو نہ ہوسکی لیکن بہرحال فائر بندی جاری تھی کہ مبینہ طور پر افغانستان کے تین شہریوں کا فیڈرل کانسٹبلری ہیڈ کوارٹر کے مرکزی دروازے پر خود کش حملہ اور مرکز میں داخل ہونے کی ناکام کوشش غیرمعمولی اور پشاور دہشت گردی واقعہ خطرے کی گھنٹی بجانے لگا ہے ۔
ایسا لگتا ہے کہ اس کی خفت مٹانے کے لئے یہ پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ پاکستان نے تین مقامات پر ڈرون حملے کئے ہیں، دم تحریر یہ افغان طالبان ترجمان ہی کا دعویٰ ہے، جس کی تصدیق نہیں ہوسکی، اگر یہ دعویٰ درست ہے تو پھر فائر بندی ٹوٹ چکی تاہم جب تک سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوتی، مبینہ ڈرون حملے کو پاکستان کی جانب سے کارروائی گرداننا یکطرفہ ہو گا اور اگر اس کی بالفرض محال تصدیق ہوتی بھی ہے تو یہ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق ہی گردانا جائے گا، کیونکہ پشاور دہشت گردی واقعہ دل دہلا دینے والہ واقعہ تھا۔
افغان طالبان کے ترجمان کا مضحکہ خیز دعویٰ
افغان طالبان کے ترجمان کا دعویٰ ہی اس بناء پر مضحکہ خیز نظر آتا ہے، جن کاکہنا ہے کہ ڈرون میں ایک گھر کونشانہ بنایا گیا جس میں بچے اور خواتین بھی جاں بحق ہوئیں، ایسا ہونا ناممکن ہے، اگر واقعی کارروائی کی گئی ہوتی ، تو یقینا اس کا........





















Toi Staff
Gideon Levy
Penny S. Tee
Sabine Sterk
John Nosta
Mark Travers Ph.d
Gilles Touboul
Daniel Orenstein