menu_open Columnists
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close

انسان اپنی تخلیق کے برعکس کیوں؟

15 3
previous day

’’اللہ تعالیٰ نے کائنات بنانے کے بعد جب انسان کو تخلیق کرنے کا سوچا تو اُس وقت اللہ تعالیٰ کا محبوب فرشتہ جو بعد میں اللہ تعالیٰ کی تخلیق انسان کے مخالف ہوگیا، اُس نے اللہ تعالیٰ سے کہا کہ آپ انسان کو تخلیق نہ کریں کیونکہ یہ فسادی ہوگا جو زمین پر فساد پھیلائے گا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے انسان کی وکالت کرتے ہوئے فرمایا کہ میرا تخلیق کیا گیا انسان دُنیا میں امن کا پیامبر ہوگا۔ وہ زمین کو خوبصورت بنانے میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کرے گا۔‘‘

کیا انسان نے اُس بھروسے کو قائم رکھا ہے؟ کیا انسان نے اُس بھرم کو قائم رکھا ہے؟ یہ ماضی، حا ل اور مستقبل کا ایک اہم سوال ہے اور رہے گا۔

زمین کے انسان نے دوسرے کے حصے کی چیزوں پر قبضہ کرنے کی ہوس کو اپنے اُوپر حاوی کرلیا ہے لیکن آپ عالمی سطح سے لے کر اپنی نجی زندگی کو دیکھیں تو انسان نے اپنی اس ہوس کو پورا کرنے کےلیے اپنے ہی جیسے دوسرے انسانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ہیں۔ زمین کے ٹکڑے کو ہتھیانے کےلیے سیکڑوں، ہزاروں، لاکھوں اور کروڑوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔ برطانیہ جو آدھی دنیا پر حکومت کرتا رہا، اُس نے اپنی سلطنت کو بڑھاوا دینے کےلیے کمزور ملکوں اور خطوں کو بری طرح کچلا اور انسانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ پھینکا۔

ان تمام واقعات کی تاریخ گواہ ہے اور حال ہی میں بننے والی ایک ویب سیریز "The Last Kingdom" میں اسے فلمایا بھی گیا ہے کہ اگر برطانیہ نے آدھی دنیا کو اپنے زیر اثر کیا ہے تو اُس کے پیچھے بہت بڑی خونیں تحریک ہے۔

برطانیہ کی طرح سینٹرل ایشیا سے آنے والے چنگیز خان، ہلاکو خان اور اسی طرح کے دیگر حملہ آوروں نے انسانیت کو ختم کرنے کی لرزہ خیز داستانیں رقم کی ہیں۔ سکندر اعظم نے پوری دنیا کو فتح کرنے کا عزم کیا اور اپنے اس مذموم مقصد کو پورا کرنے کےلیے اُس نے لاکھوں لوگوں کو قتل کردیا۔ ہٹلر اور مسولینی کا گٹھ جوڑ بھی اسی لیے بنا کہ وہ یورپ اور مغرب پر قابض ہونا چاہتے تھے لیکن دنیا میں عبرت کا نشان بن گئے۔ وہ ملک جو اب ترقی یافتہ ملک کہلائے جاتے اور دنیا میں چوہدری بنے پھرتے ہیں، ان سب ملکوں نے اپنی سلطنتوں کو بڑھانے کےلیے انسانی خون کا بازار گرم کیے رکھا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اگر ہم اپنے ملک اور خطے کی بات کریں تو برصغیر ہمیشہ بیرونی........

© Express News (Blog)