’پاکستان کو چین اور امریکا کے ساتھ متوازی تعلقات کے قیام میں جدوجہد کا سامنا ہے‘
حالیہ دورہ چین کے دوران صدر آصف علی زرداری نے چین کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔
چینی رہنماؤں بالخصوص چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقاتوں میں صدرِ مملکت پاکستان نے پاک-چین اقتصاری راہداری (سی پیک) پر تعاون کے نئے دروازے کھولنے پر زور دیا۔ انہوں نے ایک اہم وقت میں دورہ کیا کہ جب پاکستان میں دہشت گردی اور سلامتی کے چیلنجز چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے لیے آزمائش کا باعث بن رہے ہیں۔
یہ دورہ اس اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ صدر آصف علی زرداری کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان اور سندھ میں برسرِ اقتدار ہے، دو صوبے جہاں حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں نے سنگین خدشات کو جنم دیا جس کی وجہ سے حکومت پر دباؤ بڑھا کہ وہ ملک میں چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
اگرچہ یہ بات سچ ہے کہ سیکیورٹی کے معاملات اسٹیبلشمنٹ سنبھالتی ہے لیکن صوبائی حکومتیں قوانین کے نفاذ اور پالیسی سازی کی ذمہ دار ہیں۔ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے یہ باہمی تعاون انتہائی ضروری ہے۔
مزید چینی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنا ترجیح ہے پھر چاہے وہ سرمایہ کاری سی پیک 2.0 یا دیگر دوطرفہ اقتصاری پروجیکٹس کے بینر تلے ہوں۔ اگرچہ بیجنگ کے ساتھ پاکستان کے اسٹریٹجک اور دفاعی تعلقات مضبوط ہیں لیکن اپنی خارجہ پالیسی کے مؤقف خاص طور پر امریکا و مغرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سمجھوتہ کیے بغیر انہیں مضبوط بنانا مقصود ہے۔ تاہم سیکیورٹی خطرات، قرضوں کی ادائیگی کی غیر یقینی صورت حال، بیوروکریٹک مسائل اور بیوروکریسی کے مغرب کی جانب جھکاؤ کی وجہ سے چینی سرمایہ کار یہاں سرمایہ لگانے میں ہچکچا رہے ہیں۔
باہمی اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے اہم........
© Dawn News TV
